Ahsan-ut-Tafaseer - Az-Zumar : 35
لِیُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَ یَجْزِیَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لِيُكَفِّرَ : تاکہ دور کردے اللّٰهُ : اللہ عَنْهُمْ : ان سے اَسْوَاَ : برائی الَّذِيْ : وہ جو عَمِلُوْا : انہوں نے کیے (اعمال) وَيَجْزِيَهُمْ : اور انہیں جزا دے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : بہترین (اعمال) الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
تاکہ خدا ان سے برائیوں کو جو انہوں نے کیں دور کر دے اور نیک کاموں کا جو وہ کرتے رہے انکو بدلہ دے
35۔ برائی جو شامت نفس کے سبب کی وجہ سے آدمی کو ہوجاتی ہے اس کے دور کرنے کی چند صورتیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہیں ایک تو توبہ ہے صحیحین 1 ؎ میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس وقت آدمی گناہ کرے اور پھر اپنے گناہ کا اقرار کرے۔ اور شرماوے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کا گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ اور اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے جب تک قیامت کے قریب آفتاب مغرب کی طرف سے نکلے گا۔ اس وقت تک دنیا میں جو گناہ گار لوگ ہوں گے ان کی توبہ قبول ہوسکتی ہے۔ صحیح مسلم 2 ؎ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا مغرب کی طرف سے آفتاب نکلنے سے پہلے جو شخص توبہ کرے اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے یہ تو عام دنیا بھر کے گنہگاروں کی توبہ قبول ہونے کا وقت ہے۔ اس عام وقت کے اندر خاص خاص گناہ گار لوگ موت کے وقت روح کے حلقوں میں آجانے سے ایک خراٹا جو لگتا ہے اس خراٹے سے پہلے اگر توبہ کر لیویں گے تو ان کی توبہ قبول ہوجائے گی ترمذی 3 ؎ اور ابن ماجہ کی عبد ؓ اللہ بن عمر ؓ کی روایت میں اس کا ذکر تفصیل سے ہے۔ ترمذی نے اس حدیث کو معتبر قرار دیا ہے صحیح مسلم 4 ؎ میں ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ آفتاب کے مغرب سے نکلنے تک رات دن میں دو دفعہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کا گناہ گار رات کو اور رات کا گناہ گار دن کو توبہ کرے تو فوراً اس کی توبہ قبول ہوجاوے۔ ماسوا توبہ کے چند نیک عمل بھی ایسے ہیں کہ ان سے گناہ دور ہوجاتے ہیں چناچہ سورة ہود کی آیت ان الحسنات یذھبن السیت میں اس کی تفسیر گزر کی ہے۔ اور صحیحین 5 ؎ کے حوالہ سے اس آیت کی شان نزول بھی گزر چکی ہے کہ ایک شخص نے صحبت سے کم درجہ کی کچھ بےہودہ باتیں ایک عورت سے کی تھیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے پانچوں نمازوں کا ذکر فرما کر یہ فرمایا۔ کہ نیک کاموں کے طفیل سے برائیاں جاتی رہتی ہیں اور رمضان کے روزوں اور شب قدر کے جاگنے کو حضرت ابوہریرہ ؓ کی صحیحین 6 کی روایت میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اس سے رمضان سے پہلے کے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح صحیح مسلم کی 7 ؎ ابوقتادہ کی روایت میں آپ نے فرمایا کہ عرفہ کے دن کے روزے سے دو برس کے اور عاشورہ کے دن کے روزے سے برس دن کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اسی طرح صحیحین 8 ؎ کی حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں حج کو آپ نے فرمایا ہے۔ کہ جس کا حج قبول ہوجاوے وہ شخص گناہوں سے ایسا پاک و صاف ہوجاتا ہے جس طرح آج ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ اسی طرح حدیث شریف میں اور بھی نیک کاموں کا ذکر ہے۔ اب توبہ اور نیک کاموں سے جو گناہ معاف ہوجاتے ہیں ان کے علاوہ کچھ گناہ اگر بعضے لوگوں کے نامہ اعمال میں باقی رہ جاویں گے۔ اور اللہ کو ان لوگوں کا بخشنا منظور ہوگا۔ تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیوے گا چناچہ صحیح مسلم 1 ؎ میں حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے۔ کہ آنحضرت ﷺ نے ایک شخص کا قیامت کے دن کا حال بیان فرمایا۔ کہ اللہ تعالیٰ ایک شخص کے کبیرہ گناہ اس کے نامہ اعمال سے الگ کرکے فقط صغیرہ گناہ جو اس شخص نے دنیا میں کئے تھے وہ اس کو دکھلا دے گا۔ جب وہ شخص ان گناہوں کا اقرار کرے گا تو اللہ تعالیٰ حکم دیوے گا کہ اس کے ہر گناہ کے بدلہ میں نیکی بدل دی جاوے۔ یہ حکم سن کر وہ شخص کہے گا یا اللہ میں نے تو سوا ان صغیرہ گناہوں کے بڑے بڑے گناہ بھی دنیا میں کئے تھے وہ کہاں ہیں۔ اس شخص کا یہ بیان ذکر کر کے آپ کو ہنسی آئی اور خوب ہنسے۔ اور حدیثوں میں بھی اس طرح گناہوں کے نیکیوں کے ساتھ بدل جانے کا ذکر آیا ہے یہ تو گناہوں کے دور ہوجانے کا ذکر ہوا۔ نیک عملوں کے بدلہ میں بہتر چیز کے دینے کا تذکرہ جو اس آیت میں ہے اس کا ذکر اور حضرت ابوہریرہ ؓ کی صحیحین کی روایت 2 ؎ میں گزر چکا ہے کہ دس درجہ سے لے کر سات سو تک ایک نیکی کا ثواب ملے گا اور بعضی حدیثوں میں اس سے بھی زیادہ کا ذکر ایٓا ہے حاصل کلام یہ ہے کہ جن نیک لوگوں کا ذکر اوپر کی آخری دو آیتوں میں ہے ان کی نیکیوں کا ثواب بڑھا کر اور ان کے گناہوں کو معاف فرما کر اللہ تعالیٰ انہیں جنت میں داخل کرے گا۔ تاکہ جنت میں ان کو عالی مقام ملے اور گناہوں کے معاف ہوجانے کے سبب سے وہ بالکل دوزخ سے دور رہیں۔ (1 ؎ بحوالہ مشکوۃ شریف ص 203 با الاستغفار والتوبۃ ) (2 ؎ صحیح مسلم باب التوبۃ ص 346 ج 2۔ ) (3 ؎ جامع ترمذی ابواب الدعوات ص 215 ج 2 وسنن ابن ماجۃ باب ذکر التوبۃ ص 324۔ ) (4 ؎ صحیح مسلم باب قبول اتوابۃ فی الذنوب الخ ص 358 ج 2۔ ) (5 ؎ صحیح مسلم باب قول اللہ تعالیٰ ان الحسنت یذھبن السیات ص 258 ج 2۔ ) (6 ؎ صحیح بخاری باب قیام رمضان من الایمان ص 10 ج 1۔ ) (7 ؎ صحیح مسلم باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام الخ ص 368 ج 1۔ ) (8 ؎ صحیح بخاری باب فضل الحج المبرور ص 206 ج 1۔ ) (1 ؎ صحیح مسلم باب اثبات الشفاعۃ و اخراج الموحدین من النار ص 106 ج 1۔ ) (2 ؎ صحیح مسلم باب بیان تجاوز اللہ تعالیٰ عن حدیث النفس و الخواطر الخ ص 78 ج 1۔ )
Top