Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Furqaan : 23
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا
وَقَدِمْنَآ : اور ہم آئے (متوجہ ہونگے) اِلٰى : طرف مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیے مِنْ عَمَلٍ : کوئی کام فَجَعَلْنٰهُ : تو ہم کردینگے نہیں هَبَآءً : غبار مَّنْثُوْرًا : بکھرا ہوا (پراگندہ)
اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو انکو اڑتی خاک کردیں گے
23۔ 24:۔ مشرک اور بےدین لوگوں سے جو نیک کام ہوتا ہے تو وہ نہ شریعت کی پابندی سے ہوتا ہے اور نہ خالص اس نیت سے ہوتا ہے کہ آخرت میں اس کا ثواب ان کو ملے کیونکہ شریعت اور عقبیٰ کے ثواب اور عذاب کے یہ لوگ منکر ہیں اس لیے جو نیک کام ان سے ہوتا ہے بغیر پابندی شریعت اور بغیر آخرت کے یقین کے محض رسم کے طور پر ہوتا ہے اور یہ ذکر اوپر گزر چکا ہے کہ اس طرح کا نیک کام اللہ کی درگاہ میں مقبول نہیں ہے اس واسطے ایسے نیک عمل اللہ کے نزدیک اس طرح اڑ جانے کے قابل ہیں جس طرح آندھی میں ریت اڑ جاتی ہے اسی واسطے صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ ؓ کی روایت 1 ؎ میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ‘ جو کوئی شخص ایسا کام کرے جس کا پتہ شریعت میں نہیں ہے تو ایسا کام اللہ کے نزدیک اکارت ہے اسی طرح صحیح مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت 2 ؎ ہے ‘ جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ‘ اللہ تعالیٰ کی نظر انسان کی ظاہری حالت پر نہیں ہے بلکہ اس کی نظر ہمیشہ انسان کے دلی ارادے پر ہے کہ جو کام کیا گیا ہے وہ کس نیت سے ہے ‘ ان حدیثوں سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ آجاتا ہے کہ بغیر پابندی شریعت اور بغیر آخرت کے اجر کی نیت سے کوئی کام بارگاہ الٰہی میں مقبول نہیں ‘ آگے فرمایا ‘ ان نافرمان منکر شریعت لوگوں کے نیک عمل تو اس طرح قیامت کے دن اڑ جاویں گے جس طرح آندھی میں ریت اڑ جاتی ہے اور فرمانبردار پابند شریعت لوگوں کے نیک عملوں کا بدلہ یہ ہوگا کہ ان نافرمان لوگوں کے دنیا کے عیش و آرام کے ٹھکانوں سے بہتر ٹھکانے ان پابند شریعت لوگوں کو جنت میں دیئے جاویں گے ‘ جہاں یہ لوگ ہمیشہ آرام سے رہیں گے ‘ صحیح ابن حبان اور مسند ابی یعلی میں ابوہریرہ ؓ کی صحیح حدیث 1 ؎ ہے ‘ جس کا حاصل یہ ہے کہ قیامت کا دن پچاس ہزار برس کا ہوگا اور اس دن کی دوپہر تک لوگوں کا حساب و کتاب پورا ہوجاوے گا ‘ آخر آیت میں جنت کو دوپہر کی آرام کی جگہ جو فرمایا اس کا مطلب اس حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ حساب و کتاب سے فارغ ہو کر جنتی لوگ پہلے پہل دوپہر کے وقت جنت میں جاویں گے۔ (1 ؎ مشکوٰۃ باب الاعتصام بالکتب واسنتہ ) (2 ؎ ایضا باب الریاء والسمعۃ۔ ) (1 ؎ الترغیب والترہیب ص 390 ج 4 )
Top