Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 122
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِي اِسْرَائِيلَ : اے بنی اسرائیل اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِي : جو کہ اَنْعَمْتُ : میں نے انعام کی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّي : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی عَلَى : پر الْعَالَمِينَ : زمانہ والے
اے اولاد یعقوب میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تم کو اہل عالم پر فضیلت بخشی
(122 ۔ 123) ۔ آنحضرت ﷺ کے زمانہ کے یہود ان نعمتوں کو بھول گئے تھے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے بڑوں پر کی تھیں جن کے سبب سے وہ نبی زادے اور بادشاہ زادے کہلاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ ان کو ہوشیار کرنے کے لئے پہلے یا بنی اسرائیل کے لفظ سے ان کو مخاطب کیا ہے اور پھر اپنی نعمتوں کو یاد دلایا ہے تاکہ وہ سمجھ جائیں کہ جو اللہ نعمتوں کے دینے پر قادر ہے وہ ایک دم میں اپنی نعمتیں چھین لینے پر بھی قادر ہے۔ محمد رسول ﷺ ایک تو اللہ کے رسول ہیں جس بات کو ان کے دل خوب ہی جانتے ہیں کیونکہ اس پر ان کی کتاب پوری گواہی دیتی ہے۔ دوسرے وہ ان کے چچا زاد بھائی بھی ہیں۔ اتنی مدت اولاد اسحاق میں نبوت رہی اب اگر بنی اسماعیل میں ایک نبی ہوئے تو اس پر ان کو اس قدر حسد کیوں ہے جس کے سبب سے اللہ کی نافرمانی اور اس سے اپنی بربادی کے یہ لوگ دن بدن درپے ہوتے جاتے ہیں۔ باوجود اللہ کی اس قدر فہمایش کے یہود نے اللہ تعالیٰ کی نصیحت کو نہ مانا۔
Top