Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hijr : 7
لَوْ مَا تَاْتِیْنَا بِالْمَلٰٓئِكَةِ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
لَوْ : کیوں مَا تَاْتِيْنَا : ہمارے پاس تو نہیں لے آتا بِالْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں کو اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے
اگر تو سچا ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لے آتا ؟
7۔ 9۔ اس سے پہلے ذکر تھا کہ مشرکین مکہ آنحضرت ﷺ سے کہتے تھے کہ تم پر قرآن وغیرہ کچھ نہیں اترا ہے سب جھوٹ ہے اور تم دیوانے ہوگئے ہو جو یہ دعویٰ رسالت کا کرتے ہو اور اپنے ساتھ ہم لوگوں کو بھی باپ دادا کے پرانے مذہب بت پرستی سے چھڑا کر ایک خدا کی عبادت کو کہتے ہو اگر سچ مچ تم سچے ہو اور خدا نے تمہیں رسول بنا کر لوگوں کی ہدایت کو بھیجا ہے تو خدا تو تمہاری ہر ایک بات کو فوراً مان لے گا جو کہو گے وہ سنے گا تم اس سے کہو کہ آسمان سے فرشتہ کو بھیج دے وہ یہاں آکر ہم لوگوں سے تمہارا سب جھوٹ سچ کہہ دے فرشتے کے کہنے سے ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ ہاں تم خدا کے رسول ہو اور ہدایت کو بھیجے گئے ہو اور جس کتاب کو تم قرآن کہتے ہو اس کی بھی تحقیق ہوجائے گی کہ یہ خدا کا کلام ہے جو تم پر اترا کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں مشرکوں کی ان باتوں کا جواب اس طرح دیا کہ فرشتے اس کام کے لئے نہیں ہیں فرشتے کام ٹھہرا کر آسمان سے بھیجے جاتے ہیں مجاہد نے بالحق کی یہ تفسیر کی ہے کہ خدا فرشتوں کو اس وقت بھیجتا ہے جب اپنے رسول پر وحی نازل کرتا ہے اور اس وقت فرشتے کو بھیجتا ہے جب کسی قوم پر عذاب بھیجنا چاہتا ہے یا انسان کی موت لے کر فرشتے کو بھیجتا ہے پھر جب ان پر عذاب آئے گا تو ایک ذرا بھی مہلت نہیں ملے گی پھر فرمایا کہ اپنا کلام یہ قرآن مجید اپنے رسول پر ہم اتارتے ہیں ہم ہی اس کی حفاظت کرتے ہیں یہاں سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اللہ پاک نے قرآن مجید کی حفاظت اپنے ہاتھ میں لے لی ہے کبھی اس میں ردو بدل نہ ہوگا جس طرح پہلی کتابوں توریت و انجیل میں ردو بدل ہوگیا۔ صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے ابو موسیٰ اشعری ؓ کی حدیث گزر چکی ہے 1 ؎۔ کہ اللہ تعالیٰ جب تک چاہتا ہے نافرمان لوگوں کو مہلت دیتا ہے اور پھر جب پکڑ لیتا ہے تو ان کو بالکل غارت کردیتا ہے یہ حدیث { وما کانوا اذا منظرین } کی گویا تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے تک مہلت کا زمانہ تھا اس لئے اس آیت میں اتنا ہی فرمادیا تھا کہ اللہ کے فرشتے آسمان سے اتریں گے تو ان سرکشوں پر ایسا عذاب آجاوے گا جس سے ان کو بچنا دشوار ہے اللہ سچا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے بدر کی لڑائی میں مہلت کا وقت ختم ہوگیا تھا اس وا سطے فرشتے آسمان سے اترے اور بڑے بڑے سرکشوں کو ہلاک کر ڈالا چناچہ صحیح مسلم میں 2 ؎ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ بدر کی لڑائی میں بعضے مشرک خود بخود مر کر زمین پر گر پڑے اور ایسی آواز آئی جیسے کسی نے ان کو کوڑا مار کر مار ڈالا جب آنحضرت ﷺ سے اس کا ذکر آیا تو آپ نے فرمایا تیسرے آسمان کے فرشتے جو مدد کے لئے آئے تھے انہوں نے ان مشرکوں کو مار ڈالا بیہقی وغیرہ میں جو روایتیں ہیں 3 ؎۔ ان کا حاصل یہ ہے کہ بدر کی لڑائی میں فرشتوں نے جن مشرکوں کو ہلاک کیا ان مشرکوں کی لاشوں پر آگ سے جل جانے کے نشان تھے کیونکہ فرشتوں نے ان کو دوزخ کی آگ کے کوڑوں سے مارا تھا بدر کی لڑائی کا باقی قصہ ایک جگہ گزر چکا ہے اس تفسیر کے مقدمہ میں صحیح بخاری مسلم ترمذی وغیرہ کے حوالہ سے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی حدیث گزر چکی ہے کہ قرآن شریف کے نزول کے زمانہ میں آسمان تک جناب کا جانا بند ہوگیا تھا تاکہ جنات چوری سے قرآن شریف کے لفظ سن کر کاہنوں سے نہ بیان کرسکیں اور قرآن شریف کے لفظوں کی حفاظت جو اللہ تعالیٰ کو منظور ہے اس میں کچھ خلل نہ ڈال سکیں 4 ؎۔ یہ باتیں بھی صحیح حوالوں سے گزر چکی ہیں کہ بیس برس کے عرصہ میں قرآن شریف نازل ہوا ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک جس قدر حصہ قرآن شریف کا نازل ہونا تھا حضرت جبرئیل (علیہ السلام) آنحضرت ﷺ سے اس کا دور کیا کرتے تھے۔ آنحضرت ﷺ کے وفات کے سال میں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے دو دفعہ دور کیا۔ 5 ؎ آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں متفرق طور پر جو قرآن لکھا ہوا تھا آپ کی وفات کے بعد صحابہ نے بڑی احتیاط سے اس کو یکجا کیا 6 ؎۔ اس کے بعد امت میں ہر سال سینکڑوں ہزاروں حافظ قرآن ہوتے چلے آتے ہیں کوئی کاتب زیر زبر کی غلطی بھی قرآن شریف کے لکھنے میں کردیتا ہے تو حافظ لوگوں کی پڑہائی سے وہ غلطی صحیح ہوجاتی ہے یہ سب قصے { وانا لہ لحافظون } کی گویا تفسیر ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس وعدہ کے موافق قرآن شریف کے نازل ہونے کے زمانہ سے قیامت تک قرآن شریف کی حفاظت کا ایسا انتظام کردیا ہے جس سے قرآن شریف میں کسی طرح کا ردو بدل ممکن نہیں اور یہ انتظام اس بات کو پورے طور پر جتلاتا ہے کہ قرآن شریف اللہ کا کلام ہے اور جن پر یہ اللہ کا کلام اترا وہ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ 1 ؎ جلد ہذا ص 205۔ 215۔ 224۔ 235۔ 276۔ 2 ؎ ص 93 ج 2 باب الاماد بالمئکۃ نے غزوۃ بدر الخ۔ 3 ؎ تفسیر فتح البیان ص 157 ج 2۔ 4 ؎ تفسری ابن کثیر ص 163 ج 4 تفسیر سورت الاحقاف۔ 5 ؎ صحیح بخاری ص 748 ج 2 باب کان جبرئیل یعرض القرآن علی النبی ﷺ ۔ 6 ؎ مشکوٰۃ ص 193 کتاب فضائل القرآن۔
Top