Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hijr : 2
رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَ
رُبَمَا : بسا اوقات يَوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جو کافر ہوئے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے مُسْلِمِيْنَ : مسلمان
کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے۔
2۔ طبرانی میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا بعضے کلمہ گو مسلمان گناہ گار جس وقت دوزخ میں جاویں گے تو کافر ان پر طعن کریں گے کہ تمہاری مسلمانی تمہارے کچھ کام نہ آئی آخر تم بھی ہمارے ساتھ عذاب میں پھنسے اللہ تعالیٰ ان کافروں کے یہ طعن سن کر جھٹ ان مسلمان کلمہ گو لوگوں کو دوزخ سے نکالنے کا حکم دیوے گا اس وقت کافر لوگ یہ تمنا کریں گے کاش کہ ہم بھی کلمہ گو ہوتے۔ یہ ذکر فرما کر آپ نے یہ آیت 1 ؎ پڑھی جس سے معلوم ہوا کہ اصل شان نزول اس آیت کی یہ ہے سوائے اس کے علمائے متقدمین و متاخرین نے اور شان نزول جو اس آیت کی بیان کی ہے مثلاً کافروں کا موت کے وقت عذاب کے فرشتوں کو دیکھ کر اسلام کی تمنا کا ظاہر کرنا اس سے ان علماء کا مقصد یہ ہے کہ اس حالت پر بھی آیت کا مطلب صادق آتا ہے ورنہ اصل شان نزول وہی ہے جس کی صراحت اس حدیث میں آچکی ہے یہ بات اوپر بیان ہوچکی ہے کہ صحابہ اور تابعین میں یہ ایک طریقہ جاری تھا کہ جس معاملہ پر آیت کا مطلب صادق آتا تھا خواہ وہ معاملہ آیت کے پہلے کا ہو یا بعد کا وہ لوگ اس معاملہ کو بھی آیت کی شان نزول قرار دیا کرتے تھے اگرچہ طبرانی کی سند میں ایک راوی خالد بن نافع کو بعضے علماء نے ضعیف ٹھہرایا ہے لیکن ذہبی 2 ؎ نے اس کو ناقابل اعتراض قرار دیا ہے علاوہ اس کے یہ حدیث طبرانی میں انس بن مالک ؓ کی روایت 3 ؎ سے بھی ہے جس کی سند میں خالد بن نافع نہیں ہے۔ اس لئے ایک روایت کو دوسری روایت سے تقویت ہوجاتی ہے۔ اسی واسطے حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا 4 ؎ ہے۔ اور طبرانی میں صحیح سند سے ایک روایت جابر بن عبد اللہ 5 ؎ کی بھی اس مضمون کی ہے یہ ہے کہ خالد بن نافع کے ضعیف ہونے کے سبب سے اس شان نزول کی روایت کو ضعیف نہیں کہا جاسکتا بعث و نشور بیہقی میں ایک قصہ ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ایک روز حضرت عبد اللہ بن عباس اور انس بن مالک ؓ میں اس آیت کی شان نزول کی بابت پر بڑی بحث ہو کر آیت کی یہی شان نزول صحیح قرار پائی 6 ؎ جن کا ذکر ابو موسیٰ اشعری ؓ کی روایت سے اوپر گزرا۔ 1 ؎ تفسیر الدر المنثور 92 ج 4 مجمع الزوائد ص 45 ج 7 تفسیر سورت الحجر۔ 2 ؎ میزان الاعتدال ص 302 ج 1۔ 3 ؎ تفسیر الدرا لمنثور 93 ج 4 تفسیر ابن کثیر ص 546 ج 2۔ 4 ؎ تفسیر الدرا لمنثور ص 92 ج 4۔ 5 ؎ تفسیر الدرالمنثور ص 92 ج 4 تفسیر فتح البیان ص 639 ج۔ 6 ؎ ایضاً ۔
Top