Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hijr : 14
وَ لَوْ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَآءِ فَظَلُّوْا فِیْهِ یَعْرُجُوْنَۙ
وَلَوْ : اور اگر فَتَحْنَا : ہم کھول دیں عَلَيْهِمْ : ان پر بَابًا : کوئی دروازہ مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَظَلُّوْا : وہ رہیں فِيْهِ : اس میں يَعْرُجُوْنَ : چڑھتے
اور اگر ہم آسمان کا کوئی دروازہ ان پر کھول دیں اور اس میں چڑھنے بھی لگیں
14۔ 15۔ اس آیت میں اللہ پاک ان کفار اور مشرکین کے انتہا درجے کی گمراہی کو بیان فرماتا ہے کہ یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائیں گے معجزہ تو کیا چیز ہے اگر آسمان کا کوئی دروازہ بھی کھول دیا جائے اور اپنی آنکھ سے یہ لوگ وہاں کے عجائبات کو آسمان پر چڑھ کر دیکھ لیں جب بھی تو کفر سے باز نہیں آئیں گے بلکہ ان عجائبات کو دیکھ کر یہ کہنے لگیں گے کہ ہماری نظر بندی کی گئی ہے آنکھیں اپنی اصلی حالت پر نہیں ہیں ہم پر جادو کردیا گیا ہے جو ایسے ایسے تماشے ہم کو نظر آرہے ہیں جب ان کے کفرو سرکشی کی یہ حالت ہے تو کوئی قدرتی نشان ان کے ایمان لا نے کو کار آمد نہیں ہوسکتی فرشتے آسمان سے آئیں یا یہ خود آسمان پر چڑھ جاویں یا پہاڑ کو سونا بنا دیا جائے چٹیل میدان کو گلزار کردیا جائے کچھ بھی مفید مطلب نہ ہوگا یہی جواب اور اسی قسم کی بیہودہ باتیں یہ کرتے رہیں گے صحیح مسلم کے حوالہ سے عبد اللہ بن مسعود ؓ کی روایت ایک جگہ گزر چکی 1 ؎ ہے۔ ( 1 ؎ جلد ہذا ص 262۔ ) جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہر شخص کے ساتھ ایک فرشتہ اور ایک شیطان رہتا ہے فرشتہ نیک کاموں کی رغبت دلاتا رہتا ہے اور شیطان برے کاموں کی سورت الزخرف میں آوے گا کہ جو لوگ یاد الٰہی سے آنکھ چراتے ہیں ان پر شیاطین کا تسلط زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس لئے وہ شیاطین ایسے لوگوں کے دل میں برے کاموں کے ہمیشہ وسوسے ڈالتے رہتے ہیں اور اللہ کے فرشتے کی نصیحت کو آدمی کے دل میں جمنے نہیں دیتے اس حدیث اور سورت الزخرف میں جو آیتیں آویں گی ان کو ان آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اگرچہ یہ مشرک کہتے ہیں کہ آسمان سے کوئی فرشتہ آن کر اللہ کے رسول کے سچا ہونے کی گواہی دے دے گا تو یہ لوگ اللہ کے رسول کو سچا مان لیویں گے لیکن اللہ تعالیٰ کو ان کا خوب حال معلوم ہے کہ اللہ کے رسول کے سچا ہونے کی گواہی دینے کو فرشتے آسمان سے آویں یا خود یہ لوگ آسمان پر چڑھ کر فرشتوں کی گواہی کا حال آسمان پر سے سن آویں اس سب کو یہ لوگ نظر بندی اور جادو بتلاویں گے کیونکہ یاد الٰہی سے غافل اور بتوں کی یاد میں لگے رہنے سے ان کے دلوں پر شیاطین کا ایسا تسلط ہوگیا ہے کہ کسی نیک کام کا خیال ان کے دل میں جم نہیں سکتا فرشتے کا اصلی صورت میں دیکھنا تو انسان کی طاقت سے باہر ہے اس لئے کوئی فرشتہ آسمان سے آوے گا تو وہ بھی اس طرح اللہ کے رسول کے سچا ہونے کا خیال ان کے دل میں پیدا کرے گا۔ جس طرح اب بھی اس خیال کے پیدا کرنے کے لئے ان میں سے ہر ایک شخص کے ساتھ ایک فرشتہ تعینات ہے پھر شیاطینوں کے وسوسے کے آگے یہ لوگ اس فرشتے کی بات کو کیا سنتے ہیں جو نئے فرشتے کی بات کو سن لیویں گے۔
Top