Ahkam-ul-Quran - Al-An'aam : 153
وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاَنَّ : اور یہ کہ ھٰذَا : یہ صِرَاطِيْ : یہ راستہ مُسْتَقِيْمًا : سیدھا فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس پر چلو وَلَا تَتَّبِعُوا : اور نہ چلو السُّبُلَ : راستے فَتَفَرَّقَ : پس جدا کردیں بِكُمْ : تمہیں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ ذٰلِكُمْ : یہ وَصّٰىكُمْ بِهٖ : حکم دیا اس کا لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کرو
اور یہ کہ میرا سیدھا راستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور راستوں پر نہ چلنا کہ (ان پر چل کر) خدا کے راستے سے الگ ہوجاؤ گے۔ ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔
راہ ہدایت قول باری ہے ( وان ھذا صراطی مستقیما فاتبعوہ۔ نیز اس کی ہدایت یہ ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے لہٰذا تم اسی پر چلو) تا آخر آیت۔ صراط سے مراد وہ شریعت ہے جس پر اللہ نے اپنے بندوں کو چلنے کا پابند کردیا ہے۔ صراط کے اصل معنی راستے کے ہیں۔ شریعت کو صرات اور طریق کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ وہ شریعت پر چلنے والے کو جنت کی صورت میں ثواب کا مستحق بنا دیتی ہے۔ اس لیے شریعت جنت تک پہنچنے اور نعیم آخرت تک رسائی کی راہ ہے۔ جب کہ شیطان کا دکھایا ہوا راستہ سیدھا جہنم تک لے جاتا ہے۔ ہم جہنم کی آگ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ! شریعت پر مع اس کے تمام مشمولات یعنی فرائض، واجبات ، نوافل اور مباحات پر عمل پیرا ہونے کا حکم دینا اسی طرح درست ہے جس طرح تحلیل و تحریم پر مشتمل تمام احکامات میں اس کی اتباع کا امر کرنا درست ہے وہ اس لیے کہ شریعت کی اتباع کے معنی اس کے پورے ڈھانچے کی صحت پر یقین کرنے کے ہیں۔ اس میں ممنوعات کو قبیح سمجھنا، فرائض کو لازم خیال کرنا، تطوعات اور نوافل کی طرف راغب ہونا اور مباحات کو جائز گرداننا تمام باتیں شامل ہیں نیز ان باتوں پر شریعت کے مقتضیات یعنی ایجاب یا نفل یا اباحت کے بموجب عمل پیرا ہونا بھی شامل ہے۔
Top