Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 5
وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَهَآءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِیٰمًا وَّ ارْزُقُوْهُمْ فِیْهَا وَ اكْسُوْهُمْ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
وَلَا
: اور نہ
تُؤْتُوا
: دو
السُّفَھَآءَ
: بےعقل (جمع)
اَمْوَالَكُمُ
: اپنے مال
الَّتِىْ
: جو
جَعَلَ
: بنایا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لئے
قِيٰمًا
: سہارا
وَّارْزُقُوْھُمْ
: اور انہیں کھلاتے رہو
فِيْھَا
: اس میں
وَاكْسُوْھُمْ
: اور انہیں پہناتے رہو
وَقُوْلُوْا
: اور کہو
لَھُمْ
: ان سے
قَوْلًا
: بات
مَّعْرُوْفًا
: معقول
اور بےعقلوں کو ان کا مال جسے خدا نے تم لوگوں کے لیے سبب معیشت بنایا ہے مت دو (ہاں) اس میں سے ان کو کھلاتے اور پہناتے رہو اور ان سے معقول باتیں کہتے رہو۔
نادانوں اور بیوقوفوں کو ان کا مال حوالے کرنا اسلام مال وجائد اد کی حفاظت کا حکم دیتا ہے قول باری ہے (ولاتؤتوالسفھاء اموالکم التی جعل اللہ لکم قیاما، اور اپنے وہ مال جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیئے قیام زندگی کا ذریعہ بنایا ہے ناوان لوگوں کے حوالے نہ کرو۔ ) ابوبکرجصاص کہتے ہیں کہ اس آیت کی تاویل وتفسیر میں اہل کا اختلاف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ کوئی شخص اپنامال اپنی اولاد کے درمیان تقسیم نہ کرے اور پھر خودان کا دست نگربن جائے، جبکہ اس کی اولاد کو اس کا دست نگرہونا چاہیئے اور عورت بیوقوف ترین مخلوق ہے۔ اس طرح حضرت ابن عباس ؓ نے آیت کی اس کے ظاہر اور اس کی حقیقت کے مقتضیٰ کے مطابق تفسیر کی اس لیے کہ قول باری (اموالکم) اس بات کا متقاضی ہے کہ اپنا مال نادانوں کے حوالے کرنے کی نہی کا خطاب ہر شخص کو ہے۔ اس لیے کہ حوالہ کردینے کی صورت میں گویا اپنا مال ضائع کردینا ہے کیونکہ نادان لوگ مال کی حفاظت اور اس میں اضافہ کرنے سے عاجزہوتے ہیں۔ نادان لوگوں سے آپ کی مراد بچے اور عورتیں ہیں جو مال کی حفاظت کے نااہل ہوتے ہیں نیز اس امرپر بھی دلالت ہورہی ہے کہ ایک شخص کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنے مال کا کسی ایسے فرد کو وکیل اور کارپروازبنادے جس میں نادانی اور بیوقوفی کی صفت پائی جاتی ہو اور نہ ہی ان جیسے لوگوں کو اپنے مال کے متعلق وصیت کرے۔ نیز یہ دلالت بھی ہورہی ہے کہ ایک شخص کے ورثاء کم عمرہوں تو اس کے لیے یہی مناسب ہے کہ وہ اپنے مال کے متعلق کسی ایسے شخص کو وصیت کرے جو امانت دارہو اور ان ورثاء کی خاطر اس مال کی دل وجان سے حفاظت کرسکتا ہو۔ اس میں یہ دلالت بھی موجود ہے کہ مال کو ضائع کرنے سے روکا گیا ہے اور اس کی حفاظت دیکھ بھال اور نگرانی واجب کردی گئی ہے۔ اس لیے کہ قول باری ہے (التی جعل اللہ لکم قیا ما) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بتادیا ہے۔ کہ اس نے ہمارے جسموں کی زندگی اور قیام کا ذریعہ مال کو بنادیا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو مال دنیامیں سے کوئی حصہ عطاکیا ہے۔ اس پر اس میں سے اللہ کا حق یعنی زکوۃ و صدقات اداکرنا لازم ہے پھر باقی ماندہ مال کی حفاظت اور اسے ضائع ہونے سے بچانا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔ اس طرح اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اصلاح معاش اور حسن تدبیر کی ترغیب دی ہے، یہ بات اللہ نے اپنی کتاب عزیز میں کئی مواقع پر بیان فرمائی ہے۔ چناچہ قول باری ہے۔ (ولاتبذرتبذیرا ان لمبذرین کانوا اخوان الشیطین، اور بلاضرورت خرچ نہ کرو بیشک بلاضرورت مال اڑانے والے شیطانوں کے بھائی بند ہیں) نیز قول باری ہے (ولا تجعل یدک مغلولۃ الی عنقک ولاتبسطھا کل البسط فتقعدملومامحسورا۔ اپنے ہاتھ اپنی گردن سے باندھ کر نہ رکھو، اور نہ ہی اسے پوری طرح پھیلا دو کہ پھر ملامت زدہ اور تھکاہاربن کر بیٹھ رہو) نیز قول باری ہے (والذین اذا انفقوالم یسرفواولم یقتروا، اور وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ ہی کنجوسی) اللہ تعالیٰ نے اموال کی حفاظت اور گواہوں، دستاویز اوررہن کے ذریعے قرض میں دی ہوئی رقموں کو محفوظ کرلینے کے جو احکامات دیئے ہیں جن کا ذکرہم پہلے کر آئے ہیں وہ بھی اصلاح معاش اور حسن تدبیر کے سلسلے میں دی جانے والی ترغیب کی ایک کڑی ہیں۔ قول باری (التی جعل اللہ لکم قیاما، کی اور تفسیر بھی کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان اموال کانگران ومحافظ بنا ہے۔ اس لیے انہیں ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں جانے نہ دوجوان کے ضیاع کا سبب بن جائیں۔ اسلام میں مال ودولت کا ضائع کرنا منع ہے آیت زیر بحث کی ایک اور تاویل سعید بن جبیر سے منقول ہے کہ آیت کا اصل مفہوم یہ ہے ، ناوانوں کو ان کے اموال حوالے نہ کرو۔ اموال کی اضافت دراصل سفہاء یعنی نادانوں کی طرف ہے۔ اب الفاظ میں اموال کی جو اضافت مخاطبین کی طرف ہے تو اس کی مثال یہ قول باری ہے (ولاتقتلوا انفسکم، تم اپنی جانوں کو قتل نہ کرو) یہاں (انفسکم) سے مراد یہ ہے کہ ، تم میں سے بعض بعض کو قتل نہ کرے۔ اسی طرح قول باری (فاقتلوا انفسکم، تم اپنے آپ کو قتل کرو) کا یہی مفہوم ہے۔ نیز قول باری (واذدختلم بیوتا فسلمواعلی انفسکم، اور جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے آپ کو سلام کرو) کا مفہوم یہ ہے کہ گھروں میں رہنے والوں کو سلام کرو۔ اس تاویل کی بناپرنادانوں اور بیوقوفوں پر ان کے اموال کے سلسلے میں پابندی ہوگی اور انہیں نادانی اور بے وقوفی زائل ہونے تک ان کے اموال سے دوررکھاجائے گا۔ یہاں سفہاء کے معنی میں اختلاف ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے، تمہاری اولاد اور اہل وعیال میں سے سفیہ اور بے وقوف، نیز فرمایا : عورت بیوقوف ترین مخلوق ہے۔ سعید بن جبیر، حسن اور سدی نیز ضحاک اور قتادہ کے نزدیک عورتیں اور بچے سفہاء گنے جاتے میں بعض اہل علم کا قول ہے کہ اس سے مراد ہر وہ شخص ہے جس میں مال کے متعلق سفاہت اور نادانی کی صفت پائی جاتی ہو خواہ اس پر پابندی لگی ہو یا نہ لگی ہو، شعبی نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت کی ہے۔ کہ آپ نے فرمایا : تین افرادای سے ہیں جو اللہ سے دعا مانگتے ہیں لیکن اللہ ان کی دعاقبول نہیں کرتا، ایک تو وہ شخص جس کی بیوی بداخلاق اور بدزبان ہو اور وہ طلاق دے کر اپنی جان نہ چھڑائے۔ دوسراوہ جو اپنا مال کسی بیوقوف کے حوالے کردے حالانکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (ولاتوتوالسفھاء اموالکم) اور تیسراوہ شخص جس نے کسی کو قرض میں اپنی رقم دی اور اس پر گواہی نہ قائم کی ہو۔ مجاہد سے مروی ہے کہ سفہاء سے مراد عورتیں ہیں کہ ایک قول ہے کہ سفابت کے اصل معنی حلم اور بردباری کے لحاظ سے ہلکاپن کے ہیں اسی بناء پر فاسق کو سفیہ کہا گیا ہے اس لیے کہ اہل دین اور اہل علم کے نزدیک اس کا کوئی وزن اور مقام نہیں ہوتا۔ ناقص العقل کو بھی سفیہ کہاجاتا ہے اس لیے کہ اس میں عقل کی کمی ہوتی ہے۔ آیت زیربحث میں جسن سفہاء کا ذک رہے ان کی سفابت میں کوئی خدمت کا پہلو نہیں ہے اور نہ ہی اس سے اللہ کی نافرنی کا مفہوم ظا ہوتا ہے بلکہ انہیں سفہاء صرف ان کی عقل کی کمی اور مال کی حفاظت میں ان کی سمجھ بوجھ کی قلت کی بناء پر کہاگیا ہے۔ اگریہ کہاجائے کہ اس بات کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ہم بچوں اور عورتوں کو مال بطور ہبہ دے سکتے ہیں۔ ایک صحابی حضرت بشیر ؓ نے اپنے بیٹے نعمان ؓ کو بطورہبہ کچھ دینے کا ارادہ کیا تو حضور ﷺ نے انہیں اس سے صرف اس لیے روک دیا کہ انہوں نے اپنے بیٹوں کو یکساں طریقے پر ہبہ نہیں کیا تھا۔ اس بیان کی روشنی میں سفہاء کو ہماری طرف سے اموال نہ دینے کے معنی پر آیت کے کیسے محمول کیا جائے گا۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ اس میں تملیک اور مال کسے ہبہ کے معنی نہیں ہیں۔ اس میں تو مفہوم یہ ہے کہ ہم اموال کو ان کے ہاتھوں میں دے دیں جبکہ انہیں ان کی حفاظت کی کوئی خاص پروانہ ہو۔ دوسری طرف ایک انسان کے لیے جائز ہے کہ نابالغ یا عورت کو بطورہبہ کوئی مال دے دے جس طرح کہ وہ بالغ عقلمند کو ہبہ کے طورپر کوئی چیزدے سکتا ہے۔ پہلی صورت میں صرف اتنی بات ہوئی کہ اس ہبہ کو بچے کا ولی اپنے قبضے میں لے کر اس کی حفاظت کرے گا اور اسے ضائع ہونے نہیں دے گا۔ آیت میں اللہ تعانے ہمیں اس سے روکا ہے کہ ہم اپنے اموال بچوں اور عورتوں کے ہاتھوں میں دے دیں جوان کی حفاظت اور دیکھ بھال کے نااہل ہوتے ہیں۔ قول باری ہے (فارزقوھم فیھا واکسوھم، ان نادانوں کو ان اموال میں سے کھلاؤ اور پہناؤ) یعنی انہیں ان اموال میں سے کھلاؤ اس لیے کہ یہاں حرف، فی، حرف، من ، کے معنی میں ہے اس لیے کہ حروف پر آگے پیچھے صفات ک اورودہوتارہتا ہے جس کی بناپربعض حروف بعض دوسرے حروف کے قائمقام ہوکران کے معنی دیتے ہیں جیسا کہ ارشاد باری ہے (ولاتاکلوا اموالھم الی اموالکم) میں معنی ، مع اموالکم، کے ہیں، یعنی ان کے اموال اپنے اموال کے ساتھ، اللہ تعالیٰ نے ہمیں اموال کو سفہاء کے حوالے کردینے سے روک دیا ہے جوان اموال کی حفاظت کا کام سرانجام نہیں دے سکتے اور یہ حکم دیا کہ ہم انہیں ان اموال میں سے ان کی خوراک اور لباس کا بندوبست کریں۔ اگر آیت سے مراد ہمیں اپنے اموال انہیں حوالے کرنے سے روکنا ہے جیسا کہ آیت کا ظاہراس کا مقتضی ہے تو پھر اس میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ اپنی بیوی اور نادان اولاد اور بیویوں کانان ونفقہ ہم پر واجب ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ہمیں حکم ہے کہ ہم ان پر اپنے اموال میں سے خرچ کریں۔ اگر آیت کی تاویل وہ ہے جسے ان لوگوں نے اختیارکیا ہے جن کا قول یہ ہے کہ اس سے مراد یہ بات ہے کہ ہم ان کے اموال اس وقت تک ان کے حوالے نہ کریں جب تک ان میں سفاہت کی صفت موجودہوتو پھر اس صورت میں ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہم ان کے اموال میں سے ان پر خرچ کریں، یہ بات دوجوہ سے ایسے لوگوں پر پابندی پر دلالت کرتی ہے اول یہ کہ انہیں ان کے اموال سے دوررکھا گیا ہے دوم ان پر خرچ کرنے اور ان کی خوراک اور لباس کی خریداری کے سلسلے میں ہمیں ان کے اموال میں تصرف کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ قول باری ہے (وقولوالھم قولا معروفا، ان سے بھلی بات کہو) مجاہد اورابن جریج کا قول ہے کہ (قولا معروفا) سے مراد نیکی اور صلہ رحمی کرنے کے لیے موزوں اور جائز طریقے پر ان سے مناسب الفاظ میں وعدہ کرلینا ہے۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد بھلے الفاظ میں ان سے گفتگو کرنا اور اس کے لیے نرم لہجہ اختیارکرنا ہے۔ جیسا کہ قول باری ہے (فاماالیتیم فلاتقھر، اور تم یتیم پر سختی نہ کرو) یا جس طرح یہ قول باری ہے (واما تعرضن عنھم ابتغاء رحمۃ من ربک ترجوھافقل لھم قولا میسورا، اگر تمھیں ان سے پہلوتہی کرنا پڑے اس انتظار میں کہ تیرے پروردگار کی طرف سے وہ کشایش آئے جس کی تمہیں امیدہوتوان سے نرمی کی بات کہہ دو ۔ ) ایک قول یہ بھی ہے یہاں، قول معروف، سے تادیب و تنبیہ نیزراست روی اور نیکی کی بدایت اور اخلاق حسنہ کے حصول کی راہنمائی مراد لینا بھی جائز ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد ہمیں یہ نصیحت کرنا ہے کہ تم ان کے لیے اپنے اموال میں سے خوراک وپوشاک کے اخراجات اداکروتو اس موقعہ پر ان سے بھلے اور مناسب الفاظ میں گفتگوکرو اورا نہیں اپنی بیزاری کا اظہارکرکے نیز انہیں ذ (رح) لیل کرکے اور نظروں سے گراکر ان کی ایذارسانی نہ کروجیسا کہ ارشادباری ہے (واذاحضرالقسمۃ اولوالقربی والیتامی والمساکین فارزقوھم منہ وقولوالھم قولا معروفا، اور جب تقسیم ترکہ کے وقت رشتہ دار، یتیم اور مساکین آجائیں توا نہیں بھی اس میں سے کچھ حصہ دو اور ان سے عمدہ انداز میں گفتگوکرو) یعنی مناسب الفاظ میں گفتگو اوراظہار بیزاری اور احسان جتانے سے پرہیز نیز یہ قول باری بھی ہے (لاتبطلواصدقاتکم بالمن والاذی اپنے صدقات کو احسان جتلاکر اورتکلیف پہنچاکربربادنہ کرو) یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ بالاتمام معانی آیت (وقولوالھم قولا معروفا) میں مراد ہوں ۔ واللہ اعلم۔
Top