Ahkam-ul-Quran - An-Nisaa : 49
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یُزَكُّوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ بَلِ اللّٰهُ یُزَكِّیْ مَنْ یَّشَآءُ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف (کو) الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُزَكُّوْنَ : پاک۔ مقدس کہتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے آپ کو بَلِ : بلکہ اللّٰهُ : اللہ يُزَكِّيْ : مقدس بناتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور ان پر ظلم نہ ہوگا فَتِيْلًا : دھاگے برابر
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے تئیں پاکیزہ کہتے ہیں ؟ نہیں بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے پاکیزہ کرتا ہے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا
قول باری ہے (الم تر الی الذین یزکون انفسھم، کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھاجوبہت اپنی پاکیزگی نفس کا دم بھرتے ہیں) حسن ، قتادہ، اور ضحاک کا قول ہے کہ اس سے مراد یہود ونصاری کا وہ قول ہے جس کے الفاظ یہ ہیں ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں۔ نیز یہ کہ جنت میں صرف وہی لوگ جائیں گے جو یہود ی انصاری ہوں گے، حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ ا س سے مراد لوگوں کا ایک دوسرے کی پاکیزگی متنفس کا ظہار ہے تاکہ اس کے ذریعے کوئی دنیاوی مفاد حاصل ہوجائے۔ ابوبکرجصاص کہتے ہیں یہ چیز اس پر دلالت کرتی ہے کہ اس نقطہ نظر سے پاکیزگی نفس کا دم بھرنا ممنوع ہے اللہ تعالیٰ کا بھی ارشاد ہے ، (فلاتزکوا انفسکم) تم اپنی پاکیزگی نفس کا دم نہ بھرو) حضور سے بھی مروی ہے آپ نے فرمایا، (اذارائیتم المداحین فاحثوا فی وجوھھم التراب، جب تم تعریفیں کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ پر مٹی دے مارو) ۔
Top