Ahkam-ul-Quran - Al-Furqaan : 74
وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں وہ رَبَّنَا هَبْ لَنَا : اے ہمارے رب عطا فرما ہمیں مِنْ : سے اَزْوَاجِنَا : ہماری بیویاں وَذُرِّيّٰتِنَا : اور ہماری اولاد قُرَّةَ اَعْيُنٍ : ٹھنڈک آنکھوں کی وَّاجْعَلْنَا : اور بنادے ہمیں لِلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کا اِمَامًا : امام (پیشوا)
اور وہ جو (خدا سے) دعا مانگتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا
قرل باری (قوۃ اغین۔ آنکھوں کی ٹھنڈک) یعنی دنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک۔ اس کی صورت یہ ہے کہ انسان اپنی بیوی اور بھائی وغیرہ کو اللہ کی اطاعت میں مصروف دیکھے۔ ان کا قول ہے ” بخدا ایک مسلمان کی آنکھوں کی اس سے بڑھ کر ٹھنڈک نہیں ہے کہ وہ اپنی اولاد یا اپنے والدین یا اپنے بچوں کی اولاد یا بھائی یا دوست کو اللہ کا مطیع اور فرمانبردار پائے۔ “ سلمہ بن کہیل سے مروی ہے کہ ” اے اللہ ! ان کے ذریعہ بایں طور پر آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچا کر انہیں اپنی فرمانبرداری کی راہ پر گامزن کردے۔ “ ابو اسامہ نے احوص بن حکیم سے ، انہوں نے ابوالزاہریہ سے اور انہوں نے جبیر بن نفیر سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ سے کا ا رشاد ہے : (من رزق ایمانا وحسن خلق فذلک امام المتقین جس شخص کو ایمان اور حسن خلق نصیب ہوجائے وہی پرہیزگاروں کا امام ہوتا ہے) مجاہد اور حسن نے قول باری :(واجعلنا للمتقین اماما۔ اور ہم کو پرہیزگاروں کا امام بنا) کی تفسیر میں کہا ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی اقتدا کرتے ہیں تاکہ ہمارے بعد آنے والے ہماری اقتدا کریں۔
Top