Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 191
وَ اقْتُلُوْهُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْهُمْ وَ اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ حَیْثُ اَخْرَجُوْكُمْ وَ الْفِتْنَةُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ١ۚ وَ لَا تُقٰتِلُوْهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰى یُقٰتِلُوْكُمْ فِیْهِ١ۚ فَاِنْ قٰتَلُوْكُمْ فَاقْتُلُوْهُمْ١ؕ كَذٰلِكَ جَزَآءُ الْكٰفِرِیْنَ
وَاقْتُلُوْھُمْ
: اور انہیں مار ڈالو
حَيْثُ
: جہاں
ثَقِفْتُمُوْھُمْ
: تم انہیں پاؤ
وَاَخْرِجُوْھُمْ
: اور انہیں نکال دو
مِّنْ
: سے
حَيْثُ
: جہاں
اَخْرَجُوْكُمْ
: انہوں نے تمہیں نکالا
وَ
: اور
الْفِتْنَةُ
: فتنہ
اَشَدُّ
: زیادہ سنگین
مِنَ
: سے
الْقَتْلِ
: قتل
وَلَا
: اور نہ
تُقٰتِلُوْھُمْ
: ان سے لڑو
عِنْدَ
: پاس
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام (خانہ کعبہ)
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يُقٰتِلُوْكُمْ
: وہ تم سے لڑیں
فِيْهِ
: اس میں
فَاِنْ
: پس اگر
قٰتَلُوْكُمْ
: وہ تم سے لڑیں
فَاقْتُلُوْھُمْ
: تو تم ان سے لڑو
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
جَزَآءُ
: سزا
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکہ سے) وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو اور (دین سے گمراہ کرنے کا) فساد قتل و خونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اور جب تک وہ تم سے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کر ڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے
ارشاد باری (واقتلوھم حیث تقفتموھم واخرجوھم من حیث اخرجو کم) میں ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ مشرکین جہاں کہیں بھی قابو میں آ جائیں انہیں نہ چھوڑو بلکہ ا ن کی گردنیں اڑا دو یہ حکم تمام مشرکین سے جنگ کرنے کے متعلق عام ہے۔ خواہ وہ ہم سے برسر پیکار ہوں یا نہ ہوں البتہ وہ جنگ میں حصہ لینے کی اہلیت رکھتے ہوں۔ اس لئے کہ عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت ایک متفقہ مسئلہ ہے نیز حضور ﷺ نے گرجا گھروں کے باسیوں کو بھی قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اگر ارشاد باری (وقاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم) سے مراد ہم سے جنگ کرنے والوں سے جنگ کرنا ہے اور جو جنگ کے قابل نہیں ان سے ہاتھ روکنا ہے اور قول باری (ولا تعتدوا ان اللہ لایحب المعتدین ) میں ان لوگوں سے جنگ کرنے کی ممانعت ہے جو ہم سے جنگ نہیں کرتے تو لامحالہ اس آیت کو قول باری (واقتلوھم حیث ثقفتموھم) کی وجہ سے منسوخ ماننا پڑے گا اس لئے کہ اس آیت میں ان لوگوں کو قتل کرنے کا حکم ہے جن کے قتل کی پہلی آیت میں ممانعت تھی اور (ولا تعبدوا) میں اعتداد کا اس جگہ مفہوم جنگ نہ کرنے والوں سے جنگ کرنا ہوگا اور قول باری (اخرجوھم من حیث اخرجوکم) کا مفہوم یہ ہے کہ اگر تمہارے لئے ممکن ہو تو ان مشرکین کو مکہ سے نکال دو ۔ اس لئے کہ ان مشرکین نے مسلمانوں کو مکہ میں اس قدر تکلیفیں دیں کہ انہیں وہاں سے نکلنے پر مجبور ک ردیا۔ اس طرح یہ مشرکین مسلمانوں کو نکالنے والے بن گئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (واذیمکربک الذین کفروا لیتبتوک اویقتلوک او یخرجوک ) اور وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جبکہ منکرین حق آپ کے خلاف تدبیریں سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں یا قتل کر ڈالیں یا جلا وطن کردیں) پھر جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر قتال فرض کردیا تو انہیں یہ حکم دیا کہ ان منکرین حق کو طاقت کے ذریعے مکہ سے نکال دیں ۔ کیونکہ مسلمانوں کو مکہ کے اندر جنگ سے منع کردیا گیا تھا۔ الا یہ کہ مشرکین مکہ میں بھی جنگ پر کمر بستہ ہوجائیں۔ اس صورت میں قول باری (واقتلوھم حیث ثقفتموھم) تمام مشرکین کے متعلق ایک عام حکم ہوگا۔ البتہ اس حکم سے وہ مشرکین مستثنیٰ ہوں گے جو مکہ میں رہتے ہوں۔ ان کو مکہ سے نکال دینے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان میں سے صرف ان لوگوں کے خلاف جنگ کی اجازت تھی جو جنگ پر کمربستہ ہوجاتے۔ اس کی دلیل خطاب کے تسلسل میں وہ ارشاد باری ہے جس میں فرمایا گیا کہ (ولا تقاتلوھم عند المسجد الحرام حتی یقاتلو کم فیہ) اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ قول باری (واقتلوھم حیث ثقفتموھم) ان مشرکین کے متعلق ہے جو مکہ کے سوا دوسری جگہوں پر رہنے والے تھے۔ ارشاد باری ہے (وائفتنہ اشد من القتل۔ قتل اگرچہ برا ہے لیکن فتنہ اس سے بھی زیادہ برا ہے) سلف کی ایک جماعت سے مروی ہے کہ فتنہ سے مراد کفر ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مشرکین مسلمانوں کو اذیتیں دے دے کر آزمائشوں میں مبتلا کرتے اور انہیں کفر پر مجبور کرتے تھے اور جب ایک صحابی حضرت واقد بن عبداللہ نے ماہ حرام یعنی رجب میں ایک مشرک عمرو بن الحضرمی کو قتل کردیا تھا تو مشرکین مسلمانوں کو طعنے دیتے تھے کہ محمد (ﷺ ) نے ماہ حرام میں قتال کو حلال کردیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (والفتنۃ اشد من القتل) یعنی ان مشرکین کا کفر اور بلد حرام مکہ کے اندر اور ماہ حرام کے دوران مسلمانوں کو اذیتیں دینا ماہ حرام میں کسی کو قتل کردینے سے بڑھ کر گناہ اور سنگین جرم ہے۔ قول باری (ولاتقاتلوھم عند المسجد الحرام حتی یقاتلوکم فیہ) میں (حتی یقاتلوا کم فیہ) سے مراد یہ ہے کہ ان کے ہاتھوں سے تم میں سے کسی کا خون بہہ جائے جس طرح کہ قول باری (ولا تلمزوا انفسکم) میں مراد یہ ہے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی عیب جئوی نہ کرو۔ کیونکہ یہ کسی طرح بھی درست نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو مشرکین کے قتل کا حکم دے جبکہ تمام مسلمان پہلے ان کے ہاتھوں قتل ہوجائیں۔ آیت سے یہ مفہوم مستفاد ہوتا ہے کہ مکہ میں ایسے شخص کے قتل پر پابندی ہے جس نے وہاں کسی کو قتل نہیں کیا۔ اس سے یہ استدلال کیا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی مشرک حربی مکہ میں پناہ لے لے اور سا نے جنگ میں بھی شرکت نہ کی ہو تو اسے وہاں قتل نہیں کیا جاسکتا۔ آیت کے عموم سے یہ بھی استدلال کیا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو قتل کر کے مکہ میں پناہ لے لے تو اسے وہاں اس جرم میں قتل نہیں کیا جائے کیونکہ ہر قسم کے انسان کے قتل کی ممانعت کے حکم میں یہ فرق نہیں کیا گیا کہ کون وہاں کسی کو قتل کرنے کے بعد آگیا ہے اور کون اس کے بغیر آیا ہے۔ آیت کے مضمون سے یہ بات لازم ہوگئی کہ حرم میں ہم کسی کو بھی قتل نہیں کریں گے خواہ وہ حرم سے باہر سکی کو قتل کرنے کے بعد وہاں آگیا ہو یا اس کے بغیر وہاں داخل ہوگیا ہو۔ البتہ جس شخص نے حرم کے اندر کسی کا خون بہایا ہو اسے قصاص میں حرم کے اندر قتل کردیا جائے گا۔ کیونکہ قول باری ہے (فان قاتلوکم فاقتلوھم) اگر یہ کہا جائے کہ درج بالا آیت قول باری صوقاتلوھم حتی لاتکون فتنۃ ویکون الدین للہ، اور تم ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لئے ہوجائے) سے منسوخ ہوگئی ہے تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ جب دونوں آیتوں پر عمل ممکن ہو تو نسخ ثابت نہیں ہوگا۔ خاص کر جب کہ اہل علم کے درمیان اس کے نسخ کے بارے میں اختلاف ہو۔ اس صورت مں (وقاتلوھم حتی لاتکو نفتنۃ) کا حکم غیر حرم کے لئے ہوگا، حرم میں پناہ لینے والے انسان خواہ وہ مجرم ہی کیوں نہ ہوں، کے قتل کی ممانعت کے سلسلے میں اس آیت کی نظیر قول باری ومن دخلہ کان امناً جو شخص بھی اللہ کے گھر میں داخل ہوگا وہ مامون ہوجائے گا) ہے یہ فقرہ قتل ہوجانے کے خوف سے امن کے معنی پر بھی حاوی ہے۔ اس لئے آیت سے مراد یہ ہوئی کہ جو شخص قتل کئے جانے کا مستحق تھا جب حرم میں داخل ہوگا تو داخل ہوتے ہی مامون ہوجائے گا۔ اسی طرح قول باری (واذ جعلنا لابیت مثابۃ للناس وامناً اور یاد کرو جبکہ ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا) بھی اس پر دلالت کرتا ہے کہ قتل کا مستحق شخص جب حرم میں پناہ لے لے گا تو وہ مامون ہوجائے گا اور وہاں پہنچتے ہی اس سے قتل کا حکم ٹل جائے گا۔ علاوہ ازیں اگر (وقاتلوھم حتی لاتکون فتنۃ ویکون الدین للہ) کا نزول سلسلہ خطاب کی ابتداء میں (ولاتقاتلوھم عند المسجد الحرام) کے ساتھ ہوتا تو بھی یہ درست نہ ہوتا کہ یہ موخر الذکر آیت کے لئے ناسخ بن جائے، اس لئے کہ نسخ اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک سابقہ حکم پر عمل کرنے کا موقعہ اور قدرت حاصل نہ ہوجائے۔ اس لئے ناسخ اور منسوخ دونوں کا ایک ہی سلسلہ خطاب میں پایا جانا درست نہیں ہے۔ اب جبکہ دونوں حسب تقاضائے سلسلہ تلاوت اور نظام تنزیل ایک ہی سلسلہ خطاب میں جمع ہوگئے ہیں تو اب کسی کے لئے یہ جائز نہ ہوگا کہ ان دونوں آیتوں کے نزول کی تاریخوں اور ان میں فاصلہ، زمانی کا نقل صحیح کے بغیر ثبوت پیش کرے جبکہ کسی کے لئے اس سلسلے میں سکی صحیح روایت کا دعویٰ کرنا ممکن ہی نہیں۔ صرف ربیع بن انس سے ایک قول منقول ہے کہ یہ آیت قول باری (وقاتلوھم حتی لاتکو نفتنۃ) سے منسوخ ہوگئی ہے۔ قتادہ کا قول ہے کہ یہ (فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم) سے مسنوخ ہوگئی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ قتادہ کی یہ اپنی رائے اور ایک تاویل ہو۔ اس لئے کہ قول باری (فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم) لامحالہ سورة بقرہ کے بعد نازل ہوا ہے۔ اس کے متعلق اہل نقل میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جو نسخ پر دلالت کرتی ہو اس لئے کہ ان دونوں پر عمل ممکن ہے۔ وہ اس طرح کہ (فاقتلوا المشرکین) کو قول باری (ولا تقاتلوا ھم عند المسجد الحرام) پر مترب سمجھا جائے تو اس صورت میں معنی کے لحاظ سے فقرہ یوں بنے گاے ”(اقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم الاعنہ المسجد الحرام الا ان یقاتلوکم فیہ فان قاتلوکم فاقتلوھم “ (مشرکین کو جہاں کہیں بھی پائو قتل کرو ، مسجد حرام کے سوا) الایہ کہ وہ تم سے وہاں جنگ کریں۔ اگر وہ وہاں ایسا کریں پھر تم انہیں وہاں بھی قتل کرو۔ ) اس مفہوم پر حضرت ابن عباس ، حضرت ابو شریح خزاعی اور حضرت ابوہریرہ کی روایت کردہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ حضور ﷺ نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے فرمایا (ایھا الناس ان اللہ تعالیٰ حرم مکۃ یوم خلق السماوات والارض لم تحل لاحد قبلی ولا تحل لاحد بعدی وانما احلت لی ساعۃ من نھارثم عادت حراماً الی یوم القیامۃ اے لوگو ! اللہ تعالیٰ نے مکہ کو اس دن ہی حرمت کی جگہ بنادیا تھا جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تھی پھر اس کی حرمت نہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے اٹھائی گئی اور نہ میرے بعد کسی کے لئے اٹھائی جائے گی اور میرے لئے بھی ایک گھڑی بھر کے لئے اس کی حرمت اٹھائی گئی تھی اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت لوٹ آئی ہے۔ بعض روایات میں یہ الفاظ بھی ہیں (فان ترخم مترخص بقتال رسول اللہ ﷺ فانما اھلت لی ساعۃ من نھار، اگر کوئی شخص اللہ کے رسول ﷺ کی جنگ کو دیکھتے ہوئے اس کی حرمت کے اٹھائے جانے کی گنجائش کا طلبگار ہو تو وہ سن لے کہ میرے لئے بھی اس کی حرمت گھڑی بھر کے لئے اٹھائی گئی تھی۔ ) اس حدیث کے ذریعے حرم میں قتال کی ممانعت ثابت ہوگئی۔ صرف اس صورت میں اس کا جواز رہ گیا کہ مشرکین مسلمانوں سے حرم میں ہی برسر پیکار ہوجائیں۔ عبداللہ بن ادریس نے محمد بن اسحق سے ، انہیں سعید بن ابی سعید المقبری نے ابوشریح خزاعی سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ اس میں یہ الفاظ آئے ہیں (وانما احل لی القتال بھا ساعۃ من نھار، میرے لئے بھی یہاں قتال دن کی ایک گھڑی کے لئے حلال کردیا گیا تھا) اس مفہوم پر حضور ﷺ سے مروی ایک دوسری روایت بھی دلالت کرتی ہے کہ آپ نے اس دن خطبہ دیتے ہوئے جبکہ آپ کو اطلاع ملی کہ قبیلہ خزاعہ کے ایک شخص نے قبیلہ بذیل کے ایک شخص کو قتل کردیا ہے۔ فرمایا (ان اعت یالنسا علی اللہ ثلالۃ رجل قتل غیر فاتلہ و رجل قتل فی الحرم و رجل قتل بذحل الجاھلیۃ اللہ کے ہاں تین قسم کے لوگ سب سے زیادہ سرکش شمار ہوتے ہیں، پہلا وہ شخص جو اس شخص کو قتل کر ڈالے جو اس کا قاتل نہ ہو یعنی اس کے دل میں اسے قتل کرنے کی نیت نہ ہو محض شک کی بنا پر وہ اس پر ہاتھ اٹھالے دوسرا وہ جو حرم میں قتل کرے اور تیسرا وہ جو زمانہ جاہلیت کی دشمنی یا خون کے بدلے کی بنا پر زمانہ اسلام میں کسی کو قتل کرے۔ ) یہ حدیث حرم میں اس شخص کے قتل کی حرمت پر جس نے وہاں کوئی جرم قتل نہیں کیا دو طریقوں سے دلالت کرتی ہے ۔ اول یہ کہ حرم میں قتل کرنے والے کی عمومی انداز میں مذمت کی گئی ہے۔ دوم یہ کہ اس کے ساتھ اس شخص کے قتل کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو قتل کا مستحق نہیں تھا تو اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ اس سے مراد اس شخص کا قتل ہے جو قتل کا مستحق ہوگیا لیکن حرم میں پناہ حاصل کرلی اور اس طرح حضور ﷺ نے یہ بتادیا کہ حرم میں جو شخص بھی آ کر پناہ لے لے اس کے قتل پر پابندی ہے ۔ ہم نے حرم میں پناہ لینے والے کے قتل کی ممانتع کے سلسلے میں جن آیات کی تلاوت کی ہے ان کی دلالت صرف قتل کی ممانتع تک محدود ہے۔ ان میں جان لینے سے کم کے جرم سے متعلق حکم پر کوئی دلالت نہیں ہے۔ اس لئے کہ قول باری (ولاتقتلوھم عند المسجد الحرام) صرف حکم قتلم پر مشتمل ہے۔ اسی طرح قول باری (ومن دخلہ کان امنا) اور قول باری (مثابۃ للناس و امناً ) کا ظاہری مفہوم قتل سے مامون ہونا ہے اور قتل کے سوا دوسری سزائوں سے امن کے حکم کا اس میں دخول کسی دلیل کی بنا پر ہوگا اس لئے کہ قول باری (ومن دخلہ) اور انسان کے لئے اسم ہے اور (کان امناً ) بھی اسی کی طرف راجع ہے۔ اس بنا پر آیت کا مقتضی یہ ہے کہ امن کا حکم انسا ن کے لئے ہے نہ کہ اس کے اعضاء کے لئے۔ اس کے باوجود اگر لفظ میں جا ناو جان سے کم یعنی اعضاء کے مفہوم کی گنجائش ہو تو ہم نے ان سے کم کی تخصیص دلیل کی بنا پر کی ہے اور جان کے متعلق لفظ کا حکم بحالہ باقی ہے۔ اب چونکہ اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اگر کسی شخص کے ذمے قرض کی رقمیں ہوں اور وہ بھاگ کر حرم میں چلا جائے تو اسے حرم میں قید کیا جاسکتا ہے اور حرم میں داخلے کی وجہ سے وہ قید سے بچ نہیں سکتا۔ اس پر قیاس کرتے ہوئے کوئی شخص اگر کسی کا کوئی ایسا حق لے کر جو جان سے کم ہو حرم میں داخل ہوجائے تو حرم کی وجہ سے وہ اس حق کے سلسلے میں سزا سے بچ نہیں سکتا۔ ارشاد باری (فان انتھوا فان اللہ غفور رحیم اگر یہ باز آ جائیں تو اللہ غفور رحیم ہے ) یعنی اگر یہ کفر سے باز آ جائیں تو ان کی اللہ تعالیٰ بخشش کر دے گا اس لئے کہ لفظ (فان انتھوا) شرط ہے جو اب شرط کا متقاضای ہے۔ آیت کی اس پر دلالت ہو رہی ہے کہ اگر کسی شخص نے قتل عمد کا ارتکاب کیا ہو تو اس کے لئے بھی توبہ کی گنجاش ہے کیونکہ کفر قتل سے زیادہ سنگین گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ بتادیا ہے کہ وہ کفر سے توبہ کو قبول کرتا اور اس کا گناہ بھی معاف کردیتا ہے۔
Top