Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 182
فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَیْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠ ۧ
فَمَنْ
: پس جو
خَافَ
: خوف کرے
مِنْ
: سے
مُّوْصٍ
: وصیت کرنے والا
جَنَفًا
: طرفداری
اَوْ اِثْمًا
: یا گناہ
فَاَصْلَحَ
: پھر صلح کرادے
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
فَلَآ اِثْمَ
: پس نہیں گناہ
عَلَيْهِ
: اس پر
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے
وصیت میں ظلم کا علم ہوجائے تو وہ کیا کریں ارشاد باری ہے : فمن خاف من موص جنفا او اثما فاصلح بینھم فلا اثم علیہ ( البتہ جس شخص کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے) ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن محمد اسحاق نے الحسن بن ابی ربیع سے، ان سے عبدالرزاق نے اور ان سے معمر نے قتادہ سے قول باری : فن خاف من موص جنفاً او اثما کی تفسیر میں روایت بیان کی ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو وصیت کرے، لیکن اپنی وصیت میں حق تلفی سے کام لے اور پھر ولی اس وصیت کو حق اور انصاف کی طرف لوٹا دے۔ ابو جعفر الرازی نے رلربیع بن انس سے نقل کیا ہے جنف خطا اور اثم عمد کے معنوں میں ہے ۔ ابن ابی البخیح نے مجاہد سے اور ابن طائوس نے اپنے والد سے اس آیت کی تفسیر میں روایت بیان کی ہے کہ اس سے مراد وہ موصی ہے جو اپنے نواز سے کے لیے وصیت کرے اور ارادہ یہ ہو کہ اس طرح یہ وصیت اس کی بیٹی کو مل جائے ۔ المعتمر بن سلیمان نے اپنے والے سے، انہوں نے حسن بصری سے اس شخص کے بارے میں روایت بیان کی ہے جو اقارب کو نظر انداز کر ک اباعد کے لیے وصیت کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسے چاہیے کہ اپنی وصیت کے دو تہائی حصے اقارب کے لیے رکھے اور ایک تہائی اباعد کے لیے۔ طائوس سے اس شخص کے بارے میں مروی ہے جو اباعد کے لیے وصیت کرے ، اسے چاہیے کہ ان سے یہ وصیت لے کر اقارب کے حوالے کر دے الا یہ کہ اباعد میں کوئی شخص فقیر ہو۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں کہ جنف غلطی اور نادانستہ طور پر حق سے ہٹ جانے کو کہتے ہیں۔ ہم نے اوپر الربیع بن انس سے جنف کے معنی خطا اور غلطی نقل کئے ہیں اور یہ ممکن ہے کہ ان کی مراد غلطی کی بنا پر حق سے ہٹ جانا ہو۔ اثم عمداً اور قصداًٰ حق سے ہٹ جانے کا نام ہے۔ یہی تاویل درست ہے حسن بصری نے اس کی تاویل یہ کی ہے کہ وصیت ان رشتہ داروں کے لیے ہونی چاہیے جو وارث نہ بن رہے ہوں۔ طائوس نے اس کی تاویل دو معنوں پر کی ہے۔ ایک تو یہ ک اباعد کے لیے وصیت کی جائے ایسی صورت میں یہ وصیت اقارت کی طرف لوٹا دی جائے گی۔ دوسرے یہ کہ وہ اپنے نواسے کے لیے وصیت کرے اور اس کا ارادہ ہو کہ یہ وصیت اس کی بیٹی کو مل جائے ، حالانکہ والدین اور رشتہ داروں کے لیے وصیت کا وجوب منسوخ ہوچکا ہے۔ قول باری : ثمن خاف من موص جنفا او اثما۔ اس امر کا موجب نہیں ہے کہ یہ حکم اس وصیت تک محدود رہے جس کا ذکر اس سے پہلے ہوچکا ہے کیونکہ آیت ایک مستقل بنفسہ کلام ہے اور اس کے ساتھ خطاب کی ابتدا درست ہے نیز یہ اپنے ما قبل کے ضمن میں نہیں ہے۔ یہ وصیت کی تمام صورتوں کے لیے عام ہے، جبکہ ان ک ذریعے انصاف سے ہٹ کر ظلم اور جور کی طرف میلان کا اظہار کیا گیا ہو، یہ اس وصیت کو بھی شامل ہے جو والدین اور رشتہ داروں کے لیے اسی وقت واجب تھی جب اس کا وجوب باقی تھا اور اس کے سوا دیگر وصیتوں کو بھی شامل ہے۔ اس لیے عوام الناس میں سے جو شخص بھی کسی وصیت کنندہ کے اندر حق و انصاف سے ہٹ جانے اور ظلم و جور کی طرف میلان محسوس کرے ۔ اس پر واجب ہوگا کہ وہ اسے عدل و انصاف کی راہ دکھائے اور اپنی اصلاح کرنے کی طرف اس کی توجہ مبذول کرائے۔ اس کام کے ساتھ شاہد یا وصی یا حاکم مختص نہیں ہیں، بلکہ تمام لوگ اس میں داخل ہیں۔ کیونکہ اس کا تعلق امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے باب سے ہے۔ اگر کہا جائے کہ قول باری : فمن خاف من موص جنافا او اثما کا کیا مفہوم ہے جبکہ خوف صرف اس امر کے ساتھ مختص ہوتا ہے جس کا مستقبل میں وقوع ممکن ہو۔ ماضی سے تعلق رکھنے والے کسی امر کے ساتھ خوف وابستہ نہیں ہوتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ متعلقہ شخص کے سامنے موصی کی کچھ ایسی حرکات ظاہر ہوگئی ہوں جنہیں دیکھ کر اس کا غلب گمان یہ ہو کہ وہ جو رکا ارادہ رکھتا ہے اور میراث کو ورثا کے حوالے کرنا نہیں چاہتا۔ اس بنا پر جس شخص کو یہ اندیشہ ہو اس پر لازم ہوگا کہ وہ موصی کو انصاف برتنے پر مائل کرے اور اسے ظلم وجور ک بُرے انجام سے ڈرائے یا اصلاح کی نیت سے موصی لہ، اور ورثا کے درمیان آ کر معاملہ درست کر دے۔ ایک قول باری : فمن خاف کے معنی یہ ہیں کہ اسے علم ہوجائے کہ وصیت کے اندر جور کا پہلو موجود ہے اور پھر وہ اسے انصاف کی طرف لوٹا دے۔ اللہ سبحانہ نے فلا اثمہ علیہ فرمایا اور یہ نہیں فرمایا کہ وصیت کو عدل اور صلاح کی طرف لوٹا دے۔ نہیں فرمایا اور نہ ہی اس کے لیے ثواب کے استحقاق کا ذکر کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جھگڑے کے دونوں فریقوں کے درمیان اصلاح کی نیت سے مداخلت کرنے والے کے اکثر احوال یہ ہوتے ہیں کہ انہیں ہر فریق کو سمجھانا پڑتا ہے، وہ اپے دعوے اور حق کا کچھ حصہ دوسرے فریق کی خاطر چھوڑ دے۔ ایسی صورت میں اصلاح کرنے والے کے ذہن میں بعض دفعہ یہ بات آ جاتی ہے کہ اسے ایسا کرنا نہیں تھا نیز یہ وجہ بھی ہے کہ وہ اکثر حالات میں اپن غالب ظن کی بنیاد پر اصلاح کا مذکورہ کام سرانجام دیتا ہے اور اس کا یہ عمل حقیقت پر مبنی نہیں ہوتا۔ اس لیے اللہ سبحانہ نے فریقین کے درمیان اصلاح احوال کی خاطر مداخلت کرنے کی رخصت دے دی اور مصلح کے ذہن میں بیٹھے ہوئے اس ظن کو دور کردیا کہ اس کے لیے اس اقدام کا جواز ممتنع ہے۔ اسی بنا پر فرمایا : فلا اثم علیہ دوسرے مقام پر اس جیسے اقدام پر ثواب کا وعدہ کیا گیا، چناچہ ارشاد ہے : لا خیر فی کثیر من نجواھم الا من امر بصدقۃ او معروف او اصلاح بین الناس ، ومن یفعل ذلک ابتغاء مرضات اللہ فسوف نوتیہ اجراً عظیما ( لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی ، ہاں اگر کوئی پوشیدہ طور پر صدقہ و خیرات کی تلقین کرے یا کسی نیک کام کے لیے یا لوگوں کے معاملات میں اصلاح کرنے کے لیے کسی سے کچھ کہے تو ی البتہ بھلی بات ہے اور جو کوئی اللہ کی رضا جوئی کے لیے ایسا کرے گا اسے ہم بڑا اجر عطا کریں گے۔ وصیت کے اندر جنف یعنی حق اور انصاف سے ہٹ کر اقدام کرنے کی سنگینی کے سلسلے میں عبدالباقی بن قانع نے روایت بیان کی، ان سے احمد بن الحسن نے، ان سے عبدالصمد بن حسان نے ان سے سفیان ثوری نے عکرمہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہ انہوں نے فرمایا : وصیت کے ذریعے کسی کو نقصان پہنچانا کبیرہ گناہوں میں شالم ہے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی : تلک حدود اللہ فلا تعتدوھا ( یہ اللہ کی مکر کردہ حدود ہیں ان سے تجاوز نہ کرنا) عبدالباقی ن ہی روایت بیان کی، ان سے القاسم بن زکریا اور محمد اب اللیث نے ، ان سے عبداللہ بن یوسف نے، ان سے عمر بن المغیرہ نے دائود بن ابی ہند سے، انہوں نے عکرمہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : وصیت کے ذریعے نقصان پہنچانا کبائر میں سے ہے۔ عبدالباقی نے رواییت بیان کی کہ ان سے طاہر بن عبدالرحمن بن اسحق القاضی نے، ان سے یحییٰ بن معین نے، ان سے عبدالرزاق نے، ان سے معمر نے اشعث سے، انہوں نے شہر بن حوشب سے اور انہوں نے حضرت ابوہرہ ؓ سے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : ایک شخص ستر برسوں تک خبتیوں والے عمل کرتا ہے۔ پھر جب وصیت کرتا ہے تو اپنی وصیت میں ظلم کا ارتکاب کرتا ہے اور پھر اپنے بدترین عمل پر اس کا خاتمہ لکھ دیا جاتا ہے اور وہ جہنم میں داخل ہوتا ہے ۔ اسی طرح ایک شخص ستر برسوں تک جہنمیوں والے کام کرتا ہے پھر وہ اپنی وصیت کے اندر انصاف سے کام لیتا ہے اور پھر اپنے بہترین عمل پر اس کا خاتمہ لکھ دیاجاتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔ محمد بن بکر نے روایت بیان کی، ان سے ابودائود نے ، ان سے عبدہ، بن عبداللہ نے، ان سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے، ان سے نصر بن علی الحدانی نے، ان سے الاشعث بن جابر نے، ان سے شہر بن حوشب نے، ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : مرد اور عورت دونوں ساٹھ برسوں تک اللہ کی اطاعت میں عمل کرتے رہتے ہیں، پھر دونوں کی موت کا وقت آ جاتا ہے اور وہ وصیت کے اندر ضرر رسانی کرتے ہیں اور ان کے لیے آگ ( جہنم) واجب ہوجاتی ہے۔ پھر حضرت ابوہریرہ ؓ نے یہ آیت پڑھی : من بعد وصیۃ یوصی بھا او دین غیر مضار ( جبکہ وصیت جو کی گئی ہو پوریکر دی جائے اور قرض جو میت نے چھوڑا ہو ادا کردیا جائے ، بشرطیکہ وہ ضرر رساں نہ ہو) اور : ذلک الفوز العظیم ( اور یہی بڑی کامیابی ہے) یہ حدیثیں اور ان کے ساتھ دیگر اقوال و آثار جن کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے اس شخص پر جسے کسی وصیت کنندہ کی وصیت میں حق اور انصاف سے ہٹ جانے کا علم ہوجائے یہ امر واجب کردیتے ہیں کہ وہ اسے انصاف کی طرف لوٹائے، اگر اس کے لیے ایسا کرنا ممکن ہو۔ اگر یہ کہا جائے کہ قول باری : بینھم میں ضمیر کا مرجع کون بنے گا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب اللہ سبحان، نے موصی کا ذکر فرمایا تو اس خطاب کے ضمن میں یہ بات آگئی کہ ایک موصی لہ ہوگا اور ورثا ہوں گے اور ان کے مابین تنازعہ ہوگا تو ان کے درمیان اصلاح کرانے کی بنا پر ضمیر کا مرجع مذکورہ افراد بنیں گے۔ فراء نے یہ شعر پڑھے تھے۔ وما ادری اذا یممت ارضا ارید الخیر ایھما یلینی الخیر الذی انا ابتغیہ ام الشوالذی ھو یبتغینی ( جب میں خیر کے ارادے سے کسی سرزمین کا قصد کرتا ہوں تو میں نہیں جانتا کہ کو نسی چیز مجھے ملے گی۔ آیا وہ خیر جس کی تلاش میں میں یا وہ شر جو میری تلاش میں ہے۔ شاعر نے پہلے شعر میں صرف خیر کآذکر کیا لیکن اس کے ساتھ خیر اور شر دونوں کے لیے ضمیر لے آیا کیونکہ خیر کے ذکر کی بنا پر اس لفظ کے ضمن میں شر پر بھی دلالت موجود تھی۔ ایک قول کے مطابق ضمیر ان لوگوں کی طرف عائد ہے جن کا ذکر ابتدائے خطاب میں ہوا ہے، یہ افراد والدین اور رشتہ دار ہیں۔ اس آیت نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہی، حاکم ، وارث اور ہر اس شخص پر جسے وصیت کے اندر ظلم اور جور کا علم ہوجائے خواہ یہ ظلم نا دانتہ طور پر ہوا، ہو یا دانستہ طور پر، لازم ہے کہ وہ مذکورہ وصیت کو انصاف کی طرف لوٹا دے۔ نیز یہ دلالت بھی موجود ہے کہ قول باری : فمن بدلہ بعد ما سمعہ عدل و انصاف پر مبنی وصیت کے ساتھ خاص ہے اور ناانصافی پر مبنی وصیت اس میں داخل نہیں ہے۔ اس میں اجتہاد رائے اور ظن غالب پر عمل کے جواز پر بھی دلالت ہے کیونکہ حق و انصاف سے ہٹ جانے کا اندیشہ خائف کے ظن غالب پر مبنی ہوگا۔ آیت میں فریقین کے درمیان اصلاح کی نیت سے مداخلت کرنے کی بھی رخصت ہے اور اس سلسلے میں فریقین کی باہمی رضا مندی سے اصل حق میں جو کمی بیشی کی جائے اس کی بھی اجازت ہے۔ واللہ الموفق۔
Top