Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 161
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوئے وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : کافر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر لَعْنَةُ : لعنت اللّٰهِ : اللہ وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے وَالنَّاسِ : اور لوگ اَجْمَعِيْنَ : تمام
جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں کی اور لوگوں کی سب کی لعنت
کافروں پر لعنت بھیجنے کا بیان قول باری ہے : ان الذین کفروا وما تو ا وھم کف اولئک علیھم لعنۃ اللہ والملئکۃ والناس اجمعین ( جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا اور کفر کی حالت ہی میں جان دی ان پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے) آیت میں اس بات پر دلالت ہورہی ہے کہ کفر کی حالت میں مرجانے والوں پر مسلمان لعنت کریں، نیز یہ کہ موت کی بنا پر کافر سے احکام الٰہی کے مکلف ہونے کی بات ختم ہوجانے کے باوجود اس پر لعنت کرنے اور اس سے برات کے اظہار کی بات ختم نہیں ہوتی اس لئے کہ قول باری : والناس اجمعین کافر کی موت کے بعد بھی اس پر لعنت کرنے کے حکم کی ہم سے متقضی ہے۔ یہ بات اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ اگر کافر پاگل ہوجائے تو اس صورت میں اس کے مکلف ہونے کی بات ختم ہوجانے کے باوجود اس پر لعنت، نیز اس سے برأت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ یہی کیفیت اس دوستی کی ہے جو کسی کے ساتھ اس کے ایمان اور سلامت روی کی بنا پر وجود میں آتی ہے۔ اس کی موت یا دیوانگی کے بعد بھی موالات کا یہ سلسلہ قائم رہتا ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔ اگر یہاں یہ کہا جائے کہ ابو العالیہ سے مروی ہے کہ زیر بحث آیت سے مراد یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگ مذکورہ کافر پر لعنت کریں گے جس طرح یہ قول باری ہے : ثم یوم القیامۃ یکفر بعضکم بعضاً ویلعن بعضکم بعضاً ( پھرق یا مت کے دن تم میں سے بعض بعض کا انکار کریں گے اور تم میں سے بعض بعض پر لعنت بھیجیں گے) تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ یہ بلا دلالت تخصیص ہے۔ اس امر پر کوئی اختلاف نہیں ہے کہ آیت کی رو سے مذکورہ کافر دنیا میں اللہ اور فرشتوں کی لعنت کا مستحق ہے۔ اسی طرح وہ آخرت میں لوگوں کی لعنت کا بھی مستحق ہوگا۔ اس بارے میں اشتباہ صرف ان لوگوں کو پیش آتی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ زیر بحث آیت میں اللہ کی طرف سے خبر دی گئی ہے کہ لوگ مذکورہ کافر پر لعنت بھیجتے ہیں، حالانکہ بات یہ نہیں ہے بلکہ اللہ کی طرف سے یہ خبر دی گئی ہے کہ مذکورہ کافر لوگوں کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے پھر خواہ لوگ اس پر لعنت کریں یا نہ کریں۔
Top