Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 153
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اسْتَعِيْنُوْا : تم مدد مانگو بِالصَّبْرِ : صبر سے وَالصَّلٰوةِ : اور نماز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْن : صبر کرنے والے
اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بیشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
قول باری ہے : یایھا الذین اٰمنو استعینوا بالصبروالصلاۃ ( ایے ایمان لانے والو، صبر اور نماز سے کام لو) اللہ سبحانہ نے اس آیت کا ذکر اپنے قول : فاذکرونی اذکرکم کے بعد فرمایا، جو اس امرپر دلالت کرتا ہے کہ صبر کرنا، نیز نماز پڑھنا اللہ کے ذکر کی ( جو اس کی ذات کی نشاندہی کرنے والے دلائل و براہین ، نیز اس کی قدرت و عظمت پر غور و فکر کا دوسرا نام ہے) انسانی عقول کے نزدیک ایک لطیف صورت ہے۔ یہ قول باری اس قول باری کی طرح ہے ان الصلوۃ تنھی علی الفحشاء والمنکر ( بیشک نماز بےحیائی اور ناشائستہ کاموں سے روکتی رہتی ہے) اس کے بعد فرمایا : ولذکر اللہ اکبر۔ ( اور اللہ کا ذکر بڑھ کر ہے) یعنی اپنے دلوں کے اندر اللہ کو یاد کرنا، دوسرے الفاظ میں کائنات کے اندر اس کی ذات کی نشاندہی کرنے والے دلائل پر غور و فکر کرنا نماز پڑھنے سے بڑھ کر ہے کیونکہ نماز اس ذکر کو قائم و دائم رکھنے میں صرف مدد دیتی اور اس کی راہ ہموار کرتی ہے۔
Top