Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزماں ﷺ تم پر گواہ بنیں اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اس کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں کہ کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرجاتا ہے اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی ہے (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحب رحمت ہے
اجماع کی صحت پر بحث قول باری ہے۔ وکذلک جعلنا کم امۃ وسطاً لتکونو ا شھداء علی الناس ( اور اسی طرح تو نے تمہیں ایک امت وسط بنایا تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو) اہل لغت کے قول کے مطابق وسط عدل، یعنی معتدل کو کہتے ہیں اور عدل وہ ہے جو کوتاہی کرنے والے اور غلو کرنے والے کے درمیان ہو۔ ایک قول کے مطابق وسط کے معنی ہیں خیار یعنی بہترین، یہ دونوں معنی یکساں ہیں اس لئے کہ عدل خیار، یعنی بہترین ہی ہوتا ہے۔ زہیر کا شعر ہے ؎ ھم وسط یرضی الانام بحکمھم اذا طرقت احدی اللیا بعظم (اگر لوگوں کو کوئی اہم مسئلہ پیش آ جائے تو ایسے موقعہ پر میرے ممدوحین اس قدر معتدل اور بہترین لوگ ثابت ہوئے ہیں کہ ان کے صادر کردہ فیصلے پر تمام لوگ رضا مند ہوجاتے ہیں) قول باری : لتکونوا شھداء علی الناس کا مفہوم ہے ” تاکہ تم لوگوں پر گواہ بن جائو “۔ لفظ شھداء کی تفسیر میں ایک قول ہے کہ مسلمان دنیا و آخرت میں لوگوں پر ان کے ان اعمال کی گواہی دیں گے جن کے اندر انہوں نے حق کی خلاف ورزی کی تھی۔ قول باری ہے۔ وحی بالنبین والشھداء (اور نبیوں اور گواہوں کو لایاجائے گا) اور ایک قول کے مطابق مسلمان انبیاء (علیہم السلام) کے حق میں ان کی جھٹلانے والی امتوں کے خلاف گواہی دیں گے کہ ان انبیاء نے امتوں کو پیغام حق پہنچا دیا تھا ۔ مسلمانوں کی یہ گواہی اس بنا پر ہوگی کہ حضور ﷺ نے انہیں اس بات سے آگاہ فرما دیا تھا۔ ایک اور قول کے مطابق زیر بحث لفظ کا مفہوم ہے تاکہ تم اپنی دی ہوئی گواہیوں میں حجت بن جائو جس طرح حضور ﷺ امت کے ہر فردپر شہید بمعنی حجت ہیں۔ “ ابوبکر حصاص کہتے ہیں کہ مذکورہ لفظ ان تمام معانی کا احتمال رکھتا ہے اور یہ جائز ہے کہ یہ تمام معانی اللہ کی مراد ہوں ۔ یعنی امت مسلمہ دنیا اور آخرت میں لوگوں کے اعمال کی ان پر گواہی دے گی اور اس امت کے افراد انبیاء (علیہم السلام) کے حق میں ان کی امتوں کے خلاف گواہی دیں گے۔ یہ گواہی اس بنا پر ہوگی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق انہیں بتایا ہے اور اس کے ساتھ یہ امت شریعت کو بعد میں آنے والے لوگوں کی طرف منتقل کرنے میں ان پر حجت ہوگی اور یہ اللہ کے جن احکام کا اعتقاد رکھیں اور جو فیصلے کریں ان میں بھی حجت ہیں۔ اس آیت میں دو وجوہ سے اجماع امت کی صحت پر دلالت موجود ہے۔ اول یہ کہ اس امت کو عدالت یعنی عادل ہونے کے وصف سے موصوف کیا گیا ہے نیز یہ کہ یہ بہترین ہیں۔ یہ بات اس امر کی متقضی ہے کہ اس امت کی تصدیق کی جائے اور اس کے قول کی صحت کا حکم عائد کیا جائے نیز یہ بات گمراہی پر امت کے اجماع کی نفی کرتی ہے۔ دوم یہ کہ قول باری : لتکونو ا شھداء علی الناس۔ کا مفہوم ہے کہ یہ امت لوگوں پر اسی طرح حجت ہے جس طرح رسول اللہ ﷺ اس امت پر حجت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افراد کو دوسروں پر گواہ بنادیا تو گویا ان کے حق میں عدالت کا نیز ان کا قول قبول کرنے کا حمک بھی عائد کردیا کیونکہ اللہ کے مقرر کردہ گواہ نہ تو کافر ہوسکتے ہیں اور نہ ہی گمراہ۔ اس طرح آیت اس بات کی متقضی ہوگئی کہ امت کے افراد آخرت میں ان لوگوں پر گواہ بنیں گے جن کے اعمال کا انہوں نے ہر زمانے میں مشاہدہ کیا ہے۔ ایسے لوگوں پر یہ گواہ نہیں بنیں گے جو ان کے زمانے سے پہلے مرچکے ہوں جس طرح حضور ﷺ ہر اس شخض پر گواہ ہیں جو آپ ﷺ کے زمانے میں موجود تھا۔ یہ بات اس صورت میں ہوگی جب گواہی سے آخرت میں لوگوں پر ان کے اعمال کی گواہی مراد ہو، لیکن اگر گواہی سے حجت مراد ہو تو اس صورت میں یہ عنصر ثانی یعنی اپنے بعد کے زمانے کے ان لوگوں پر حجت ہوں گے جنہیں انہوں نے دیکھا تھا نیز ان لوگوں پر بھی جو قیامت تک ان کے بعد آئیں گے۔ جس طرح حضور ﷺ پوری امت پر اول سے لے کر آخر تک گواہ ہیں اس لئے اللہ کی حجت کا جب ایک وقت میں ثبوت ہوجائے تو یہ ہمیشہ کے لئے ثابت رہے گی۔ آخرت میں اعمال پر گواہی حجت کے درمیان فرق پر یہ قول باری دلالت کرتا ہے : فکیف اذا جئتا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علی ھئولا شھیدا ( پھر سوچو کہ اس وقت پر یہ کیا کریں گے جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور ان لوگوں پر تمہیں ( یعنی محمد ﷺ کو) گواہ کی حیثیت سے کھڑا کریں گے) جب اللہ سبحانہ نے ان کے اعمال پر گواہی مراد لی تو ہر گواہ کی گواہی کو اس کے زمانے کے لوگوں نیز ان افراد کے ساتھ خاص کردیا جنھیں گواہ نے مذکورہ اعمال کرتے دیکھا تھا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں ان کی زبانی فرمایا : وکنت علیھم شھیداً ما دمت فیھم فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم ( میں اسی وقت تک ان کا نگران تھا جب تک کہ میں ان کے درمیان تھا۔ جب آپ نے مجھے واپس بلا لیا تو آپ ان پر نگران تھے) اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اعمال کی گواہی صرف گواہی دینے کی حالت کے ساتھ مخصوص ہوتی ہے۔ رہ گئی وہ گواہی جو حجت کے معنوں میں ہے تو امت پر حضور ﷺ کے حجت ہونے کے اعتبار سے امت کے اول اور آخر کا اختصاص اس کے ساتھ نہیں ہے۔ اسی طرح ہر عصر کے لوگ جب ازراہ حجت اللہ کے گواہ ہوتے ہیں تو اس سے یہ بات واجب ہوجاتی ہے کہ وہ اپنے زمانے کے ان لوگوں پر بھی حجت بن جائیں جو ان کے اجماع کے اندر ان کے ساتھ داخل ہوں نیز ان لوگوں پر بھی جو آنے والے زمانوں میں ان کے بعد آئیں گے۔ یہ بات اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ اگر ایک زمانے کے لوگ کسی بات پر اجماع کرلیں اور پھر کچھ لوگ ان کے اس اجماع سے باہر ہوجائیں تو ان پر سابقہ اجماع کی حجت قائم ہوجاتی ہے کیونکہ حضور ﷺ نے اس جماعت کے حق میں اس کے قول کی صحت کی گواہی دی تھی اور اسے حجت اور دلیل قرار دیا تھا۔ اس لئے کہ اللہ کی دلیل کا وجود اپنے مدکول سے عاری ہوکر نہیں پایا جاتا اور حضور ﷺ کے بعد نسخکا وجود محال ہونے کی بنا پر ازروئے نسخ آپ کا حکم ترک نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بات اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ امت کا اجماع جس حالت میں بھی منعقد ہوجائے وہ اللہ عزوجل کی حجت ہوتا ہے۔ زیر بحث آیت چونکہ صدر اول کے اجماع کی صحت پر دلالت کرتی ہے اس لیے یہ دیگر زمانوں کے اجماع کی صحت پر بھی دلالت کرتی ہے کیونکہ اس میں کسی ایک زمانے کی تخصیص نہیں کی گئی اگر آیت کی رو سے صدر اول کے اجماعت پر اقتصار درست ہوتا اور دیگر زمانوں کا اجماع اس میں شامل نہ ہوتا تو پھر آیت ہی کے رو سے دیگر زمانوں کے اجماع پر اقتصار درست ہوجاتا اور صدر اول والے اس میں شامل نہ ہوتے اگر یہاں کوئی یہ بات کہے کہ اللہ سبحانہ نے : وکذلک جعلنا کم امۃ وسطاً فرما کر ان لوگوں سے خطاب کیا جو اس آیت کے نزول کے وقت موجود تھے تو اس سے یہ دلالت حاصل ہوئی کہ یہی لوگ اس خطاب کے ساتھ مخصوص تھے۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ آیت میں مذکورہ خطاب پوری امت کے لیے ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ خطاب ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو آیت کے نزول کے وقت موجود تھے اور ان کے لیے بھی جو قیامت تک آنے والے تھے جس طرح یہ قول باری ہے کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم ( تم پر روزہ اسی طرح فرض کردیا گیا جس طرح یہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کردیا گیا تھا) اسی طرح فرمایا کتب علیکم القصاص ( تم پر قصاص فرض کردیا گیا) اور اسی طرح کی دیگر آیات میں خطاب پوری امت کے لیے ہے جس طرح حضور ﷺ پوری امت کے لئے معبوث کئے گئے تھے یعنی ان کے لئے بھی جو آپ ﷺ کے زمانہ بعثت میں موجود تھے اور ان کے لیے بھی جو بعد میں آنے والے تھے۔ ارشاد باری ہے : انا ارسلنک شاھداً ومبشراً ونذیراً و داعیا الی اللہ باذنہ وسراجاً منیراً ( بیشک ہم نے آپ ﷺ کو بطور گواہ نیز بشارت دینے والا اور ڈرانے والا اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے) نیز فرمایا : وما ارسلنک الا رحمۃ للعلمین) ہم نے آپ ﷺ کو سارے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے) میرے خیال میں امت کے اندر ایک فرد بھی ایسا نہیں ہوگا جو اس قول کو جائز سمجھتا ہو کہ حضور ﷺ پوری امت از اول تا آخر کے لیے مبعوث ہوئے تھے، نیز یہ آپ ؐ پوری امت پر حجت اور گواہ نہیں تھے اور پوری امت کے لیے رحمت نہیں تھے۔ اگر یہاں کوئی شخص یہ کہے کہ قول باری ہے : وکذلک جعلنا کم امۃ وسطاً اور امت کا اسم ان تمام لوگوں کو شامل ہے جو حضور ﷺ کے زمانے میں موجود تھے اور جو آپ ﷺ کے بعد قیامت تک آنے والے تھے۔ تاہم آپ کے زمانے میں موجود امت پر عدالت اور قبول شہادت کا حکم عائد کیا گیا ۔ اس میں کسی اور زمانے والوں کے لیے عدالت اور قبول شہادت کے حکم کا ذکر نہیں ہے تو پھر تم نے ہر زمانے والوں پر عدالت کا حکم کہاں سے عائد کردیا ؟ تو اس کے جواب میں کہاجائے گا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جن پر عادل ہونے کا حکم عائد کردیا گیا دوسروں پر حجت قرار دیا اور یہ بات معلوم ہے کہ عدالت کی مذکورہ بالا صفت انہیں دنیا میں حاصل ہوگئی تھی اور اللہ نے یہ بتادیا کہ یہ لوگ دوسروں پر گواہ ہیں تو ایسی صورت میں اگر امت پر ان کے حجت ہونے کے اعتبار سے پوری امت از اول تا آخر کا اعتبار کرلیا جائے تو ہمیں معلم ہوجائے گا کہ ہر عصر کے لوگ مراد ہیں، امت اس جماعت کا اسم ہے جس میں یکجہتی پائی جائے اس بنا پر یہ اسم ہر زمانے کے لوگوں کو علیحدہ علیحدہ بھی شامل ہے چناچہ اس امر میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے کہ لفظ امت کا اطلاق کرکے اس کے ذریعے کسی ایک عصر کے لوگ مراد لیے جائیں۔ اسے ایک اور جہت سے دیکھئے۔ ارشاد باری ہے جعلنکم امۃ وسطاً اللہ سبحانہ نے امت کو وسط کی صفت کے ساتھ موصوف کرتے ہوئے اسم نکرہ کے ذریعے ان سے تعبیر کی اور انہیں حجت قرار دیا یہ بات ہر عصر کے لوگوں کی متقضی ہے کیونکہ قول باری : جعلنکم سب کے لیے خطاب ہے اور مذکورہ صفت مخاطبین میں سے ہر امت اور ہر گروہ کو لاحق ہے، نیز آپ ﷺ اس قول باری کو نہیں دیکھتے : ومن قوم موسیٰ امۃ یھدون بالحق (اور موسیٰ کی قوم میں سے ایک امت ہے جو حق کی رہنمائی کرتی ہے) حالانکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پوری قوم ان کی امت ہے، لیکن مذکورہ بالا صفت کے ساتھ موصوف کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کو علی الانفراد امت کے نام سے موسوم کیا۔ اس سے یہ باتثابت ہوگئی کہ ہر زمانے کے لوگوں کو امت کے نام سے موسو م کرنا جائز ہے اگرچہ امت کا اسم بعض دفعہ امت کے اول اور اس کے آخر کو لاحق ہوجاتا ہے۔ زیر بحث آیت میں اس امر پر بھی دلالت موجود ہے کہ ایسے گروہ جن کا کفر ظاہر ہوچکا ہو مثلاً فرقہ جبریہ اور فرقہ مشبہ وغیرہ اجماع امت کے سلسلے میں ان کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اسی طرح ایسے فرقے جن کا فسق واضح ہو مثلاً خوارج اور روافض، انہیں بھی اجماع امت کے سلسلے میں قابل اعتبار نہیں سمجھا جائے گا۔ خواہ یہ فسق اعمال کی صورت میں ظاہر ہوا ہو یا اعتقاد کی شکل میں۔ اس لیے کہ اللہ سبحانہ نے آیت میں مذکورہ لوگوں کو ان کی عدالت اور خیرو بھلائی کی بنا پر گواہ قرار دیا ہے اور عدالت اور خیر کی یہ صفت نہ تو کافروں کو لاحق ہوسکتی ہے اور نہ ہی فاسقوں کو۔ اس بارے میں ان لوگوں کے حکم کے اندر کوئی فرق نہیں ہے جو تاویل کی بنا پر فسق یا کفر میں مبتلا ہوئے ہیں یا نص کو رد کردینے کی بنا پر کیونکہ مذمت کی صفت ان سب کو شامل ہے اور عدالت کی صفت انہیں کسی بھی حال میں لاحق نہیں ہوسکتی۔ واللہ اعلم۔
Top