Ahkam-ul-Quran - Al-Israa : 71
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْ١ۚ فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓئِكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
يَوْمَ : جس دن نَدْعُوْا : ہم بلائیں گے كُلَّ اُنَاسٍ : تمام لوگ بِاِمَامِهِمْ : ان کے پیشواؤں کے ساتھ فَمَنْ : پس جو اُوْتِيَ : دیا گیا كِتٰبَهٗ : اسکی کتاب بِيَمِيْنِهٖ : اس کے دائیں ہاتھ میں فَاُولٰٓئِكَ : تو وہ لوگ يَقْرَءُوْنَ : پڑھیں گے كِتٰبَهُمْ : اپنا اعمالنامہ وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور نہ وہ ظلم کیے جائیں گے فَتِيْلًا : ایک دھاگے کے برابر
جس دن ہم سب لوگوں کو انکے پیشواؤں کے ساتھ بلائیں گے تو جن (کے اعمال) کی کتاب ان کے داہنے ہاتھ میں دی جائے گی وہ اپنی کتاب کو (خوش ہو ہو کر) پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہ ہوگا۔
روز محشر امام کون ہوگا ؟ قول باری ہے (یوم ندعوا کل اناس بامامھم ۔ پھر خیال کرو اس دن کا جب کہ ہم ہر انسانی گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے) ایک قول کے مطابق یہ اعلا ن ہوگا کہ ابراہیم کے پیروکاروں کو لائو، موسیٰ کے پیروکاروں کو لائو، محمد ﷺ کے پیروکاروں کو لائو، یہ اعلا سن کر انبیاء (علیہم السلام) کے تمام پیروکار ایک ایک کر کے کھڑے ہوجائیں گے اور اپنے اپنے نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں پکڑ لیں گے پھر پیشوا یان ضلال کے پیروکاروں کو نام بنام اسی طریقے سے پکارا جائے گا۔ مجاہد اور قتادہ کا قول کہ امام سے مراد نبی ہے۔ حضرت ابن عباس ، حسن اور ضحاک کا قول ہے کہ امام سے مراد نامہ اعمال ہے ابوعبیدہ کے قول کے مطابق ہر گروہ کو اس شخص کے ساتھ بلایا جائے گا جس کی دنیا میں یہ اقتدا ر کرتے تھے۔ ایک قول کے مطابق امام سے مراد وہ کتاب ہے جس میں حلال و حرام اور فرائض کا ذکر ہے۔
Top