Ahkam-ul-Quran - Al-Israa : 52
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَوْمَ : جس دن يَدْعُوْكُمْ : وہ پکارے گا تمہیں فَتَسْتَجِيْبُوْنَ : تو تم جواب دو گے (تعمیل کروگے) بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَتَظُنُّوْنَ : اور تم خیال کروگے اِنْ : کہ لَّبِثْتُمْ : تم رہے اِلَّا : صرف قَلِيْلًا : تھوڑی دیر
جس دن وہ تمہیں پکارے گا تو تم اس کی تعریف کے ساتھ جواب دو گے اور خیال کرو گے کہ تم (دنیا میں) بہت کم (مدت) رہے۔
دنیا میں انسان کا قیام بہت تھوڑا ہے قول باری ہے (وتظنون ان لبثتم الا قلیلاً اور تمہارا گمان اس وقت یہ ہوگا کہ ہم بس تھوڑی دیر ہی اس حالت میں پڑے رہے ہیں) حسن کا قول ہے کہ تم دنیا کی زندگی کی مدت کے متعلق یہ گمان کرو گے اس لئے کہ آخرت میں تمہارے رہنے کی مدت بڑی طویل ہوگی جس طرح یہ قول ہے ۔ ” تم دنیا میں اتنی تھوڑی مدت کے لئے رہو گے کہ گویا رہے ہی نہیں اور آخرت کی مدت کو دیکھ کر کہو گے کہ گویا ہمیشہ سے یہیں رہتے ہے۔ “ قتادہ کا قول ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ جب وہ آخرت کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو ان کی نظروں میں دنیا انتہائی حقیر ہوجائے گی۔
Top