Ahkam-ul-Quran - Al-Israa : 108
وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا
وَّيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں سُبْحٰنَ : پاک ہے رَبِّنَآ : ہمارا رب اِنْ : بیشک كَانَ : ہے وَعْدُ : وعدہ رَبِّنَا : ہمارا رب لَمَفْعُوْلًا : ضرور پورا ہو کر رہنے والا
اور کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بیشک ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہو رہا ہے۔
سجدے میں کیا پڑھا جائے قول باری ہے (ویقولون سبحان ربنا ان کان وعد ربنا لمفعولاً اور پکار اٹھتے ہیں ” پاک ہے ہمارا رب، اس کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا۔ “) سجدے میں یہ فقرہ کہنے کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ا ن کی تعریف کی جو اس پر دلالت کرتی ہے کہ سجدے کی حالت میں مسنون ذکر تسبیح ہے۔ موسیٰ بن ایوب نے اپنے چچا سے، انہوں نے حضرت عقبہ بن عامر سے روایت کی ہے کہ جب آیت (فسبح باسم ربک العظیم اپنے رب عظیم کی تسبیح کر) نازل ہوئی تو حضو ر ﷺ نے فرمایا :” اسے اپنے رکوع میں کہا کرو، جب آیت (سبح اسم ربک الاعلی۔ اپنے رب اعلیٰ کی تسبیح کرو) تو حضور ﷺ نے فرمایا :” اسے اپنے سجدے میں کہا کرو۔ “) ابن ابی لیلیٰ نے شعبی سے ، انہوں نے صلہ بن زفر سے اور انہوں نے حضرت خذیفہ سے روایت کی ہے کہ حضو ر ﷺ رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدے میں سبحان ربی الاعلیٰ تینتین مرتبہ پڑھا کرتے تھے۔ قتادہ نے مطرف بن عبد اللہ بن اشخیر سے اور انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ رکوع اور سجود میں سبوح قدوس رب الملائکۃ و الروح پڑھا کرتے تھے۔ ابن ابی ذئب نے اسحاق بن یزید سے، انہوں نے عون بن عبداللہ سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے اور انہوں نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا صاذا رکع احد کم فلیقل فی رکوعہ سبحان ربی العظیم ثلاثا فاذا فعل ذلک فقد تم رکوعہ جب تم میں سے کوئی رکوع میں جائے تو رکوع کے اندر تین دفعہ سبحان ربی العظیم پڑھے جب وہ یہ پڑھ لے گا اس کا رکوع مکمل ہوجائے گا) آپ نے سجدے میں سبحان ربی الاعلیٰ تین مرتبہ پڑھنے کا ذکر کیا۔ سجدہ میں قبولیت دعا حضرت ابن عباس سے روایت ہے ، انہوں نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا (اما الرکوع فعظموا فیہ الرب و اما السجود فاکثر وافیہ الدعاء فانہ اخق ان یستجاب الکم رکوع میں رب کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدے میں زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگو اس لئے کہ سجدے میں دعائیں قبولیت کی زیادہ لائق ہوتی ہیں) حضرت علی سے مروی ہے کہ حضور ﷺ میں یہ دعا پڑھتے تھے (اللھم لک سجدت وبک امنت اے اللہ ! میں نے تیرے ہی لئے سجدہ کیا اور تجھ پر ہی ایمان لایا) اس سلسلے میں اور بھی بہت سی روایتیں ہیں۔ ممکن ہے کہ حضرت علی اور حضرت ابن عباس نے جن دعائوں کی روایت کی ہے حضور ﷺ یہ دعائیں آیت (سبح اسم ربک الاعلی ) کے نزول سے قبل پڑھتے ہوں اور پھر جب یہ آیت نازل ہوئی ہو تو آپ نے سجدے میں اس ی پڑھنے کا حکم دے دیا ہو جیسا کہ حضرت عتبہ بن عامر کی روایت سے ظاہر ہے۔ ہمارے اصحاب ، سفیان ثوری اور امام شافعی کا قول یہ ہے کہ نمازی رکوع کے اندر تین دفعہ سبحان ربی العظیم اور سجدے کے اندر تین دفعہ سبحان ربی الاعلی کی تسبیح کرے گا۔ سفیان ثوری کا قول ہے کہ امام کے لئے مستحب ہے کہ رکوع اور سجدے میں پانچ پانچ مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تاکہ مقتدی آسانی سے تین تین مرتبہ یہ تسبیحات پڑھ لیں۔ ابن القاسم نے امام مالک سے روایت کی ہے کہ اگر نمازی کے لئے رکوع اور سجود میں تسبیحات پڑھنا ممکن ہول یکن وہ تسبیحات نہ پڑھے تو بھی اس کا رکوع اور سجدہ ادا ہوجائے گا۔ امام مالک تسبیحات کے لئے کوئی خاص تسبیح مقرر نہیں کرتے تھے بلکہ فرماتے تھے کہ لوگ رکوع اور سجدے کے اندر سبحان بری اعلظیم اور سبحان ربی الاعلی کی جو تسبیح کرتے ہیں اسے میں نہیں جانتا۔ اس طرح امام مالک نے ان تسبیحات کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی رکوع اور سجدے کے لئے کوئی خاص تسبیح مقرر کی ۔ رکوع اور سجدے کی کیفیت کے متعلق ان کا قول ہے کہ نمازی رکوع کے اندر اپنے دونوں ہاتھوں کو دونوں گھنٹوں پر پوری طرح جما دے گا اور سجدے میں اپنی پیشانی پوری طر زمین پر رکھ دے گا اس کے لئے بھی امام مالک نے کسی حد کی تعیین نہیں کی۔
Top