Aasan Quran - Al-Waaqia : 87
تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
تَرْجِعُوْنَهَآ : تم لوٹاتے اس کو اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰدِقِيْنَ : سچے
کہ تم اس جان کو واپس لے آؤ، اگر تم سچے ہو ؟ (24)
24: کافر لوگ قرآن کریم پر ایمان لانے سے جو انکار کرتے تھے، اس کا ایک بڑا حصہ ان کا یہ دعوی تھا کہ ہم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ نہیں ہوں گے، جیسا کہ اسی سورت کی آیت نمبر 45 میں گزرا ہے، اللہ تعالیٰ اب اس طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ اتنی بات تو تم بھی مانتے ہو کہ اس دنیا میں جو کوئی آتا ہے ایک نہ ایک دن اسے موت ضرور آتی ہے، اور ایسی حالت میں آتی ہے کہ اس کے عزیز رشتہ دار، دوست احباب اور اس کے معالج ہر قسم کے جتن کر گزرتے ہیں کہ کسی طرح وہ موت سے بچ جائے، لیکن موت اس طرح آجاتی ہے کہ وہ سب دیکھتے رہ جاتے ہیں، سوال یہ ہے کہ اگر مرنے کے بعد دوسری زندگی میں حساب و کتاب ہونا نہیں ہے تو آخر ہر انسان کسی نہ کسی وقت موت کے منہ میں کیوں جارہا ہے اور تم اس کو موت سے بچانے میں اتنے بےبس کیوں ہو ؟ دنیا میں موت اور زندگی کا جو یہ نظام کارفرما ہے، وہ بذات خود اس بات کی دلیل ہے کہ موت اور زندگی کے مالک نے یہ کائنات اس مقصد کے لئے پیدا کی ہے کہ انسان کو عمر بھر کی مہلت دے کر آخر میں اس سے حساب لیا جائے کہ اس نے اس مہلت سے کیا فائدہ اٹھایا ؟
Top