Aasan Quran - An-Nisaa : 88
فَمَا لَكُمْ فِی الْمُنٰفِقِیْنَ فِئَتَیْنِ وَ اللّٰهُ اَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوْا١ؕ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَهْدُوْا مَنْ اَضَلَّ اللّٰهُ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ سَبِیْلًا
فَمَا لَكُمْ : سو کیا ہوا تمہیں فِي الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقین کے بارے میں فِئَتَيْنِ : دو فریق وَاللّٰهُ : اور اللہ اَرْكَسَھُمْ : انہیں الٹ دیا (اوندھا کردیا) بِمَا كَسَبُوْا : اس کے سبب جو انہوں نے کمایا (کیا) اَتُرِيْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَهْدُوْا : کہ راہ پر لاؤ مَنْ : جو۔ جس اَضَلَّ : گمراہ کیا اللّٰهُ : اللہ وَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ : گمراہ کرے اللّٰهُ : اللہ فَلَنْ تَجِدَ : پس تم ہرگز نہ پاؤ گے لَهٗ : اس کے لیے سَبِيْلًا : کوئی راہ
پھر تمہیں کیا ہوگیا کہ منافقین کے بارے میں تم دو گروہ بن گئے ؟ (53) حالانکہ انہوں نے جیسے کام کیے ہیں ان کی بناء پر اللہ نے ان کو اوندھا کردیا ہے۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ ایسے شخص کو ہدایت پر لاؤ جسے اللہ (اس کی خواہش کے مطابق) گمراہی میں مبتلا کرچکا ؟ اور جسے اللہ گمراہی میں مبتلا کردے، اس کے لیے تم ہرگز کبھی کوئی بھلائی کا راستہ نہیں پاسکتے۔
53: ان آیتوں میں چار قسم کے منافقین کا تذکرہ ہے اور ان میں سے ہر قسم کا حکم الگ بیان کیا گیا ہے، اس آیت میں منافقین کی پہلی قسم کا ذکر ہے، یہ مکہ مکرمہ کے کچھ لوگ تھے جو مدینہ منورہ آئے اور ظاہری طور پر مسلمان ہوگئے اور مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کرلی، کچھ عرصے کے بعد انہوں نے حضور اقدس ﷺ سے تجارت کے بہانے مکہ مکرمہ جانے کی اجازت لی اور واپس چلے گئے، ان کے بارے میں بعض مسلمانوں کی رائے یہ تھی کہ یہ سچے مسلمان تھے اور بعض انہیں منافق سمجھتے تھے ؛ لیکن جب وہ مکہ مکرمہ جاکر واپس نہ لوٹے تو ان کا کفر ظاہر ہوگیا ؛ کیونکہ اس وقت مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنا ایمان کا لازمی حصہ تھا اور جو شخص قدرت کے باوجود ہجرت نہ کرے اسے مسلمان قرار نہیں دیا جاسکتا تھا، لہذا اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اب جبکہ ان کا نفاق ظاہر ہوچکا ہے تو ان کے بارے میں کسی اختلاف رائے کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔
Top