Aasan Quran - An-Nisaa : 2
وَ اٰتُوا الْیَتٰمٰۤى اَمْوَالَهُمْ وَ لَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ١۪ وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَهُمْ اِلٰۤى اَمْوَالِكُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حُوْبًا كَبِیْرًا
وَاٰتُوا : اور دو الْيَتٰمٰٓى : یتیم (جمع) اَمْوَالَھُمْ : ان کے مال وَلَا : اور نہ تَتَبَدَّلُوا : بدلو الْخَبِيْثَ : ناپاک بِالطَّيِّبِ : پاک سے وَلَا : اور نہ تَاْكُلُوْٓا : کھاؤ اَمْوَالَھُمْ : ان کے مال اِلٰٓى : طرف (ساتھ) اَمْوَالِكُمْ : اپنے مال اِنَّهٗ : بیشک كَانَ : ہے حُوْبًا : گناہ كَبِيْرًا : بڑا
اور یتیموں کو ان کے مال دے دو ، اور اچھے مال کو خراب مال سے تبدیل نہ کرو، اور ان (یتیموں) کا مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر مت کھاؤ، (2) بیشک یہ بڑا گناہ ہے۔
2: کسی مرنے والے کے بچے جب یتیم ہوجاتے ہیں تو ان کے باپ کی میراث میں ان کا بھی حصہ ہوتا ہے، مگر ان کی کم عمری کی وجہ سے وہ مال ان کے سپرد نہیں کیا جاتا، بلکہ ان کے سرپرست، مثلاً ، چچا، بھائی وغیرہ اسے بچوں کے بالغ ہونے تک اپنے پاس امانت کے طور پر رکھتے ہیں۔ اس آیت میں ایسے سرپرستوں کو تین ہدایتیں دی گئی ہیں : ایک یہ کہ جب بچے بالغ اور سمجھ دار ہوجائیں تو ان کی امانت دیانت داری سے ان کے حوالے کردو۔ دوسرے یہ کہ بددیانتی نہ کرو کہ ان کو ان کے باپ کی طرف سے تو میراث میں اچھی قسم کا مال ملا تھا، مگر تم وہ مال خود رکھ کر گھٹیا قسم کی چیز اس کے بدلے میں دے دو ،۔ اور تیسرے ایسا نہ کرو کہ ان کے مال کو اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کر کے اس کا کچھ حصہ جان بوجھ کر یا بےپروائی سے خود استعمال کر بیٹھو۔
Top