Aasan Quran - An-Nisaa : 119
وَّ لَاُضِلَّنَّهُمْ وَ لَاُمَنِّیَنَّهُمْ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّخِذِ الشَّیْطٰنَ وَلِیًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِیْنًاؕ
وَّلَاُضِلَّنَّھُمْ : اور انہیں ضرور بہکاؤں گا وَلَاُمَنِّيَنَّھُمْ : اور انہیں ضرور امیدیں دلاؤں گا وَلَاٰمُرَنَّھُمْ : اور انہیں سکھاؤں گا فَلَيُبَتِّكُنَّ : تو وہ ضرور چیریں گے اٰذَانَ : کان الْاَنْعَامِ : جانور (جمع) وَلَاٰمُرَنَّھُمْ : اور انہیں سکھاؤں گا فَلَيُغَيِّرُنَّ : تو وہ ضرور بدلیں گے خَلْقَ اللّٰهِ : اللہ کی صورتیں وَمَنْ : اور جو يَّتَّخِذِ : پکڑے (بنائے) الشَّيْطٰنَ : شیطان وَلِيًّا : دوست مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا فَقَدْ خَسِرَ : تو وہ پڑا نقصان میں خُسْرَانًا : نقصان مُّبِيْنًا : صریح
اور میں انہیں راہ راست سے بھٹکا کر رہوں گا، اور انہیں خوب آرزوئیں دلاؤں گا، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ چوپایوں کے کان چیر ڈالیں گے، اور انہیں حکم دوں گا تو وہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی پیدا کریں گے۔ (72) اور جو شخص اللہ کے بجائے شیطان کو دوست بنائے اس نے کھلے کھ لے خسارے کا سودا کیا۔
72: کفار عرب بعض چوپایوں کے کان چیر کر بتوں کے نام پر وقف کردیتے تھے اور ایسے جانور سے کوئی فائدہ اٹھانے کو جائز نہیں سمجھتے تھے، اس باطل رسم کی طرف اشارہ ہے کہ اس پر شیطان عمل کر ارہا ہے، اور اللہ کی تخلیق میں تبدیلی سے مراد خود یہی عمل بھی ہوسکتا ہے کہ جانور کے کان خوامخواہ چیر دئے جائیں، اس کے علاوہ ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ نے بعض ان کاموں کو بھی تخلیق میں تبدیلی قرار دے کر منع فرمایا ہے جو عورتیں اپنے حسن میں اضافہ کرنے کی غرض سے کیا کرتی تھیں، مثلاً جسم کے کسی حصے کو سوئیوں وغیرہ سے گود کر نشانات بنوانا، چہرے کے قدرتی رویں کو (جو عیب کی حد تک بڑھا ہوا نہ ہو) صاف کرنا اور دانتوں کے درمیان مصنوعی فاصلہ کروانا۔ (تفصیل کے لیے اس آیت کے تحت معارف القرآن کی طرف رجوع فرمائیے۔
Top