Aasan Quran - Al-Baqara : 24
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ١ۖۚ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ کرسکو وَلَنْ تَفْعَلُوْا : اور ہرگز نہ کرسکو گے فَاتَّقُوْا النَّارَ : تو ڈرو آگ سے الَّتِیْ : جس کا وَقُوْدُهَا : ایندھن النَّاسُ : آدمی وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر أُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے
پھر بھی اگر تم یہ کام نہ کرسکو اور یقینا کبھی نہیں کرسکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے وہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے (19)
19 پچھلی آیات میں توحید کا بیان تھا اب اسلام کے دوسرے اہم عقیدے یعنی آنحضرت ﷺ کی رسالت کا بیان ہے اور عرب کے جو لوگ قرآن پر ایمان لانے کے بجائے یہ الزام لگاتے تھے کہ آنحضرت ﷺ شاعر ہیں اور انہوں نے اپنی طرف سے یہ کلام بنالیا ہے، انہیں زبردست چیلنج دیا گیا ہے کہ اگر ایسا کلام کوئی انسان بناسکتا ہے تو تم بڑے فصیح وبلیغ ہو، تم سب مل کر قرآن جیسی کوئی ایک سورت ہی بناکر لے آؤ، ساتھ ہی قرآن نے دعوی کیا ہے کہ تم سب مل کر بھی ایسا نہیں کرسکوگے اور واقعہ یہی ہے کہ اہل عرب جو اپنی زبان وادب پر ناز کرتے تھے ان سب کو اس چیلنج کے بعد سانپ سونگھ گیا اور کوئی شخص یہ چیلنج قبول کرنے کے لئے آگے نہ بڑھا بڑے بڑے شاعروں اور ادیبوں نے اس خدائی کلام کے آگے گھٹنے ٹیک دئے اور اس طرح آنحضرت ﷺ کی رسالت اور قرآن کریم کی سچائی روز روشن کی طرح ثابت اور واضح ہوگئی۔
Top