Aasan Quran - Nooh : 17
اَوْ یَكُوْنَ لَكَ بَیْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِی السَّمَآءِ١ؕ وَ لَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِیِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَیْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهٗ١ؕ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا۠   ۧ
اَوْ : یا يَكُوْنَ : ہو لَكَ : تیرے لیے بَيْتٌ : ایک گھر مِّنْ : سے۔ کا زُخْرُفٍ : سونا اَوْ : یا تَرْقٰى : تو چڑھ جائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَلَنْ نُّؤْمِنَ : اور ہم ہرگز نہ مانیں گے لِرُقِيِّكَ : تیرے چڑھنے کو حَتّٰى : یہانتک کہ تُنَزِّلَ : تو اتارے عَلَيْنَا : ہم پر كِتٰبًا : ایک کتاب نَّقْرَؤُهٗ : ہم پڑھ لیں جسے قُلْ : آپ کہ دیں سُبْحَانَ : پاک ہے رَبِّيْ : میرا رب هَلْ كُنْتُ : نہیں ہوں میں اِلَّا : مگر۔ صرف بَشَرًا : ایک بشر رَّسُوْلًا : رسول
یا پھر تمہارے لیے ایک سونے کا گھر پیدا ہوجائے، یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ، اور ہم تمہارے چڑھنے کو بھی اس وقت تک نہیں مانیں گے جب تک تم ہم پر ایسی کتاب نازل نہ کردو جسے ہم پڑھ سکیں۔ (اے پیغمبر) کہہ دو کہ : سبحان اللہ ! میں تو ایک بشر ہوں جسے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ (50)
50: ان آیات میں مشرکین مکہ کے وہ مطالبات بیان فرمائے گئے ہیں جو محض ضد کی بنا پر آنحضرت ﷺ سے کیا کرتے تھے، آپ کے متعدد معجزات ان پر ظاہر ہوچکے تھے، لیکن وہ پھر بھی نت نئی فرمائشوں سے باز نہیں آتے تھے، آپ ﷺ کو ان ساری فرمائشوں کا یہ مختصر جواب دینے کی تلقین فرمائی گئی ہے کہ میں خدا نہیں ہوں کہ یہ سارے کام میرے اختیار میں ہوں، میں تو ایک انسان ہوں، البتہ اللہ تعالیٰ نے مجھے پیغمبر بناکر بھیجا ہے، لہذا اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کے تحت جو معجزات مجھے عطا فرمادئیے ہیں ان سے زیادہ اپنے اختیار میں کوئی معجزہ نہیں دکھا سکتا۔
Top