Aasan Quran - Al-Israa : 75
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا
اِذًا : اس صورت میں لَّاَذَقْنٰكَ : ہم تمہیں چکھاتے ضِعْفَ : دوگنی الْحَيٰوةِ : زندگی وَضِعْفَ : اور دوگنی الْمَمَاتِ : موت ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاتے لَكَ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارے مقابلہ میں) نَصِيْرًا : کوئی مددگار
اور اگر ایسا ہوجاتا تو ہم تمہیں دنیا میں بھی دگنی سزا دیتے، اور مرنے کے بعد بھی دگنی، پھر تمہیں ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ ملتا۔ (41)
41: آنحضرت ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کے گناہوں سے معصوم بنایا تھا، جس کی بنا پر آپ ہر موقع پر ثابت قدم رہے، اگرچہ آپ سے کافروں کی بات ماننے کا دور دور احتمال نہیں تھا، لیکن آپ ﷺ کے لئے بھی فرضی نافرمانی کی صورت میں سزا کا تذکرہ کرکے اللہ تعالیٰ نے یہ بات واضح فرمادی کہ کسی بھی شخص کے لئے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقرب ہونے کا اصل مدار اس کے اعمال پر ہے، اور کوئی شخص کتنا ہی مقرب ہو اگر گناہ کا ارتکاب کرے گا تو سزا کا مستحق ہوگا ؛ بلکہ مقرب ہونے کی وجہ سے اسے دگنی سزا دی جائے گی۔
Top