Aasan Quran - Al-Israa : 37
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
وَلَا تَمْشِ : اور نہ چل فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَرَحًا : اکڑ کر (اتراتا ہوا) اِنَّكَ : بیشک تو لَنْ تَخْرِقَ : ہرگز نہ چیر ڈالے گا الْاَرْضَ : زمین وَلَنْ تَبْلُغَ : اور ہرگز نہ پہنچے گا الْجِبَالَ : پہاڑ طُوْلًا : بلندی
اور زمین پر اکڑ کر مت چلو۔ نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتے ہو۔ (22)
22: اکڑ کر چلنے کے لیے ایک تو کچھ لوگ زمین پر زور زور سے پاؤں مار کر چلتے ہیں۔ دوسرے سینہ تان کر چلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پہلی صورت کے لیے کہا گیا ہے کہ پاؤں چاہے کتنے زور سے مار لو، تم زمین کو پھاڑ نہیں سکتے، اور دوسری صورت کے لیے فرمایا گیا ہے کہ سینہ تان کر اپنا قد اونچا کرنے کی کتنی ہی کوشش کرلو، تمہاری لمبائی پہاڑوں سے زیادہ نہیں ہوسکتی، اور اگر لمبا قد ہی فضیلت اور بڑائی کا معیار ہوتا تو پہاڑوں کو تم سے افضل ہونا چاہیے تھا۔
Top