Aasan Quran - Al-Israa : 110
قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ١ؕ اَیًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى١ۚ وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا
قُلِ : آپ کہ دیں ادْعُوا : تم پکارو اللّٰهَ : اللہ اَوِ : یا ادْعُوا : تم پکارو الرَّحْمٰنَ : رحمن اَيًّا مَّا : جو کچھ بھی تَدْعُوْا : تم پکارو گے فَلَهُ : تو اسی کے لیے لْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى : سب سے اچھے نام وَلَا تَجْهَرْ : اور نہ بلند کرو تم بِصَلَاتِكَ : اپنی نماز میں وَ : اور لَا تُخَافِتْ : نہ بالکل پست کرو تم بِهَا : اس میں وَابْتَغِ : اور ڈھونڈو بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان سَبِيْلًا : راستہ
کہہ دو کہ : چاہے تم اللہ کو پکارو، یا رحمن کو پکارو، جس نام سے بھی (اللہ کو) پکارو گے (ایک ہی بات ہے) کیونکہ تمام بہترین نام اسی کے ہیں۔ (56) اور تم اپنی نماز نہ بہت اونچی آواز سے پڑھو، اور نہ بہت پست آواز سے، بلکہ ان دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ اختیار کرو۔ (57)
56:: اس آیت کا پس منظر یہ ہے کہ عرب کے مشرکین اللہ تعالیٰ کے نام رحمن کو نہیں مانتے تھے چنانچہ جب مسلمان یا اللہ یا رحمن کہہ کر دعا کرتے تو وہ مذاق اڑاتے تھے، اور کہتے تھے کہ ایک طرف تو تم کہتے ہو کہ اللہ ایک ہے، اور دوسری طرف دو خداؤں کو پکار رہے ہو، ایک اللہ کو اور ایک رحمن کو، اس آیت میں ان کے لغو اعتراض کا جواب دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اللہ اور رحمن دونوں اللہ ہی کے نام ہیں بلکہ اسکے اور بھی اچھے اچھے نام ہیں جنہیں اسمائے حسنی کہا جاتا ہے ان میں سے کسی بھی نام سے اس کو پکارا جاسکتا ہے اس سے عقیدہ ٔ توحید پر کوئی حرف نہیں آتا۔ 57: وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا : نماز میں جب بلند آواز سے تلاوت کی جاتی تو مشرکین شور مچا کر مذاق اڑاتے اور اس میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے تھے، اس لئے فرمایا گیا ہے کہ بہت اونچی آواز سے تلاوت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، یوں بھی معتدل آواز زیادہ پسندیدہ ہے۔
Top