Aasan Quran - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
ہم فرشتوں کو اتارتے ہیں تو برحق فیصلہ دے کر اتارتے ہیں، اور ایسا ہوتا تو ان کو مہلت بھی نہ ملتی۔ (2)
2: یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتے اتارنے کی فرمائش کا جواب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جس قوم کے لیے کوئی پیغمبر بھیجا گیا ہو، اس کے پاس ہم فرشتے اس وقت اتارتے ہیں جب اس قوم کی نافرمانی حد سے گذر جاتی ہے، اور اس فیصلے کا وقت آجاتا ہے کہ اب ان پر عذاب نازل ہوگا۔ اور جب یہ فیصلہ کر کے فرشتے بھیج دئیے جاتے ہیں تو پھر اس قوم کو ایمان لانے کی مہلت نہیں ملتی۔ کیونکہ یہ دنیا ایک امتحان کی جگہ ہے۔ یہاں انسان سے جو ایمان مطلوب ہے وہ ایمان بالغیب ہے جس میں انسان اپنی عقل اور سمجھ کو کام میں لا کر اللہ تعالیٰ اور اس کی توحید کے آگے سر تسلیم خم کرے۔ اگر غیب کی ساری چیزیں دنیا میں دکھا دی جائیں تو امتحان ہی کیا ہوا ؟
Top