Aasan Quran - Al-Hijr : 51
وَ نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَنَبِّئْهُمْ : اور انہیں خبر دو (سنا دو ) عَنْ : سے۔ کا ضَيْفِ : مہمان اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا حال سنا دو۔ (19)
19: مہمانوں سے مراد وہ فرشتے ہیں جو حضرت ابراہیم ؑ کے پاس بھییجے گئے تھے۔ اوپر یہ بیان کیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بھی وسیع ہے، اور عذاب بھی بڑا سخت ہے، لہذا ایک انسان کو نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا چاہیے، اور نہ اس کے عذاب سے بےفکر ہو کر بیٹھنا چاہیے۔ اس مناسبت سے ان مہمانوں کا یہ واقعہ ذکر فرمایا گیا ہے، کیونکہ اس واقعے میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا بھی بیان ہے کہ یہ فرشتے حجرت ابراہیم ؑ کے پاس بڑھاپے میں حضرت اسحاق ؑ جیسے بیٹے کی پیدائش کی خبر لے کر آئے، اور اللہ تعالیٰ کے سخت عذاب کا بھی ذکر ہے کہ انہی فرشتوں کے ذریعے حضرت لوط ؑ کی قوم پر عذاب نازل کیا گیا۔ یہ واقعہ قدرے تفصیل کے ساتھ سور ہود آیت 69 تا 83 میں گذر چکا ہے۔ اس کے مختلف حصوں کی وضاحت ہم نے وہاں کی ہے۔
Top