Aasan Quran - Al-Hijr : 18
اِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَاَتْبَعَهٗ شِهَابٌ مُّبِیْنٌ
اِلَّا : مگر مَنِ : جو اسْتَرَقَ : چوری کرے السَّمْعَ : سننا فَاَتْبَعَهٗ : تو اس کا پیچھا کرتا ہے شِهَابٌ : شعلہ مُّبِيْنٌ : چمکتا ہوا
البتہ جو کوئی چوری سے کچھ سننے کی کوشش کرے تو ایک روشن شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔ (8)
8: یہ حقیقت قرآن کریم نے کئی جگہ بیان فرمائی ہے کہ شیطان آسمان کے اوپر جاکر عالم بالا کی خبریں حاصل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ وہ خبریں کاہنوں اور نجومیوں تک پہنچائیں، اور وہ ان کے ذریعے لوگوں کو یہ باور کرائیں کہ انہیں غیب کی باتیں معلوم ہوجاتی ہیں، لیکن آسمان میں ان کا داخلہ شروع ہی سے بند ہے، البتہ آنحضرت ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے یہ شیاطین آسمان کے قریب جاکر فرشتوں کی باتیں چوری چھپے سننے کی کوشش کرتے تھے اور وہاں سے کوئی بات کان میں پڑجاتی توا سکے ساتھ سینکڑوں جھوٹ ملاکر کاہنوں کو بتا دیتے تھے، اس طرح کبھی کوئی بات صحیح بھی نکل آتی تھی ؛ لیکن آنحضرت ﷺ کی تشریف آوری کے بعد ان کو آسمان کے قریب جانے سے بھی روک دیا گیا، اب اگر وہ ایسی کوشش کرتے ہیں تو ان کو ایک شعلے کے ذریعے مار کر بھگا دیا جاتا ہے، اس حقیقت کی پوری تفصیل انشاء اللہ سورة جن میں آئے گی۔
Top