حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ - علم الفرائض
رسول اللہ ﷺ کے جلیل القدرصحابی حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کاقرآن کریم کے ساتھ جووالہانہ لگاؤاورتعلقِ خاطرتھا ٗنیزقرآنی علوم میں انہیں جوغیرمعمولی مہارت اور دسترس حاصل تھی …ظاہرہے کہ…بتوفیقِ الٰہی… یہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ان کی محبت ٗصحبت ومعیت ٗاورکسبِ فیض کے معاملے میں خاص دلچسپی ٗ خلوصِ نیت ٗ جذبۂ صادق نیزسالہاسال تک ’’کتابتِ وحی‘‘کامقدس ترین فریضہ سرانجام دیتے رہنے کاہی نتیجہ وثمرہ تھا… قرآنی علوم میں اس مہارت ودسترس کے علاوہ مزیدیہ کہ دیگراسلامی علوم میں بھی یہ کسی سے کم نہیں تھے…خصوصاً ایک اہم ترین علم جسے ’’علم الفرائض‘‘کے نام سے یادکیاجاتا ہے، جس سے مرادہے ’’میراث کی تقسیم کاعلم‘‘یعنی کسی انسان کی وفات کے بعداس کے ورثہ میں اس کی چھوڑی ہوئی وراثت کی تقسیم کاطریقِ کاراوراس سے متعلق شرعی احکام۔ یہاں اس بات کوسمجھناضروری ہے کہ دینِ اسلا م میں ’’حقوق اللہ‘‘کے ساتھ ساتھ ’’حقوق العباد‘‘کی بھی بہت بڑی اہمیت ہے،بالخصوص مالی معاملات میں اس کی اہمیت مزیدبڑھی ہوئی ہے،یہی وجہ ہے کہ ہرفوت شدہ شخص کیلئے اس کے وارثوں کی تعیین خود قرآن کریم میں کردی گئی ہے(۱)مزیدیہ کہ ان وارثوں میں سے ہروارث کا حصہ بھی مکمل وضاحت وصراحت کے ساتھ متعین کردیاگیاہے ، جوخواہ زیادہ ہویاکم …بہرصورت اس وارث کے حوالے کیاجاناضروری ہے(۲) یہاں یہ بات قابلِ ذکرہے کہ اس علم (علم الفرائض ، یاعلمِ میراث)میں چونکہ کافی حسابی باریکیاں ہواکرتی ہیں ، نیزیہ کہ فوت شدہ شخص کے وارثوں میں سے ہرایک کااس کے ساتھ جس نوعیت کارشتہ ہواکرتاہے اس کی بناء پربسااوقات اس تقسیم میں پیچیدہ صورتِ حال پیش آجایاکرتی ہے…جبکہ اس چیزکاتعلق بھی ’’مالی حقوق‘‘سے ہے ،لہٰذایہ معاملہ انتہائی نازک اورحساس ہواکرتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرونِ اُولیٰ اورخودصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مبارک دورسے ہی ہمیشہ آج تک تمام دینی علوم میں ’’علم الفرائض‘‘کی بڑی اہمیت رہی ہے،حقیقت یہ ہے کہ یہ ہرایک کے بس کی بات نہیں ہے،بلکہ اس میں مہارت اوردسترس حاصل کرنے کیلئے بڑی محنت اورعرق ریزی کی ضرورت ہواکرتی ہے۔ چنانچہ حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کواس علم میں خاص مہارت اوردسترس حاصل تھی ، عوام وخواص سبھی اس معاملے میں ان کی طرف رجوع کیاکرتے تھے،بڑے بڑے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ٗجن میں سے ہرکوئی اپنی جگہ علم کاسمندرتھا…ان سبھی کایہی معمول تھاکہ اس حوالے سے (یعنی تقسیمِ میراث میں ) اگرکوئی پیچیدہ صورتِ حال درپیش آجاتی تووہ انہی کی طرف رجوع کیاکرتے تھے۔
Top