حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ - حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد
رسول اللہ ﷺ کامبارک دورگذرجانے کے بعدآپؐ کے خلفائے راشدین کے دورمیں بھی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کواسی قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھاجاتارہا،خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ان کی بہت زیادہ تعظیم وتکریم کیاکرتے، ان کے بعد خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی بھی یہی کیفیت رہی ، حتیٰ کہ اگرراستے میں کہیں آتے جاتے انہیں حضرت عباسؓ نظرآجاتے تو وہ ان کے احترام میں اپنی سواری سے نیچے اترآتے اورپیدل چلنے لگتے…اوریوں کہاکرتے : ہٰذا عمّ النّبي ﷺ ۔ یعنی’’یہ نبی ﷺ کے چچامحترم ہیں ‘‘مقصدیہ کہ نبی ﷺ کے چچامحترم اگرپیدل چل رہے ہیں … ایسے میں ٗمیں سواری پر ان کے قریب سے گذروں …یہ مناسب نہیں ۔ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے دورِخلافت میں مشکل مواقع پرخودبکثرت دعاء و مناجات کے علاوہ اکثروبیشترحضرت عباس رضی اللہ عنہ سے بھی دعاء کروایاکرتے تھے، چنانچہ ایک بارجب سخت قحط پڑا،تب انہوں نے حضرت عباسؓ سے دعاء کیلئے کہا۔جس پر حضرت عباسؓ نے خوب گڑگڑاکراورنہایت دل سوزی کے ساتھ دعاء کی،اورپھردعاء سے فراغت کے بعدجب مڑکرحضرت عمرؓکی جانب دیکھا …توان کی آنکھوں سے آنسؤوں کی بارش ہورہی تھی…اورتب دیکھتے ہی دیکھتے آسمان سے بھی خوب بارش برسنے لگی،جس طرح ایک طرف حضرت عباسؓ کی آنکھوں سے لگاتارآنسؤوں کی برسات ہورہی تھی… بعینہٖ اسی طرح اب دوسری طرف آسمان سے بھی خوب پانی برسنے اوربہنے لگاتھا… حالانکہ اس سے قبل وہاں مطلع بالکل صاف تھا،بارش کے قطعاًکوئی آثارنہیں تھے، بادلوں کا کوئی نام ونشان تک نہیں تھا۔(۱) اسی کیفیت میں مدینہ میں وقت گذرتارہا…آتے جاتے موسموں کاسفرجاری رہا… آخررسول اللہ ﷺ کے یہ جلیل القدرصحابی ٗنیزآپؐ کے مشفق ومہربان چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ٗخلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت کے دوران ۳۲ھ ؁ بروزِجمعہ بیاسی سال کی عمرمیں اس جہانِ فانی سے کوچ کرگئے ٗاوراپنے اللہ سے جاملے۔تجہیزوتکفین کے موقع پرخلیفۂ وقت حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ پیش پیش رہے،نمازِجنازہ بھی انہوں نے ہی پڑھائی ،اورپھرانہیں مدینہ منورہ کے قبرستان ’’بقیع‘‘میں سپردِخاک کردیاگیا۔ اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں ان کے درجات بلندفرمائیں ۔ (۱)حضرت عباسؓ سے دعاء کرانے کے اس واقعے کے حوالے سے یہاں یہ تنبیہ ضروری ہے کہ ’’وسیلہ‘‘ سے متعلق عام طورپرجوغلط عقائدپائے جاتے ہیں ،ان کی بناء پراس واقعہ سے کوئی غلط استدلال نہ کرے،کیونکہ جائزاورشرعی وسیلہ محض وہی ہے جودرجِ ذیل امورمیں سے کسی پرمشتمل ہو۔
Top