تعارف
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اس سورة میں قیامت، آخرت، توحید، قرآن کریم کی عظمت اور اس کے متعلق کفار و مشرکین کے شبہات کو دور کیا گیا ہے۔
فرمایا کہ قیامت کا آنا یقینی ہے وہ دن کسی کو بلند اور سکی کو ذلیل و رسوا کر دے گا اور کوئی اس کو جھٹلانہ سکے گا۔ زلزلوں سے زمین ہلا دی جائے گی۔ یہ بڑے بڑے پہاڑے، ریزہ ریزہ اور غبار بن کر فضاؤں میں بکھر جائیں گے۔
فرمایا کہ اس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جائو گے۔
١۔ داہنے ہاتھ والے جن کی خوش نصیبی کا کیا کہنا۔
٢۔ بائیں ہاتھ والے جن کی بدنصیبی کا کیا ٹھکانا۔
٣- اور آگے والے تو آگے ہی رہیں گے۔ وہ اللہ کے مقرب بندے نعمتیں بھری جنت میں ہوں گے۔
اگلوں میں سے بہت اور پچھلے والوں میں سے کم ہوں گے۔ وہ حسین ترین جڑائو تخت پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔ ان کو خدمت کے لئے ہمیشہ جوان رہنے والے لڑکے شراب کے چشموں سے لبریز گلاس، برتن اور ساغر لیے دوڑتے ہوں گے۔ یہ وہ شراب ہوگی جسے پینے کے بعد نہ تو سرد درد ہوگا اور نہ وہ بہکیں گے۔ ان کے سامنے قسم قسم کے پھل اور مزیدار چیزیں ہوں گی وہ جس چیز کو چاہیں گے ان کو دی جائے گی۔ پرندوں کا گوشت ہوگا اور جس پرندے کے کھانے میں جیسے چاہیں گے استعمال کریں گے۔ ان کے لئے خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہوں گی وہ ایسی خوبصورت ہوں گی جیسے چھپا کر رکھے گئے قیمتی موتی۔ یہ سب کچھ ان کے اعمال کے
اللہ تعالیٰ نے ستاروں کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ یہ قرآن جسے حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیش کر رہے ہیں یہ اللہ رب العالمین کا نازل کیا ہوا قرآن ہے۔ اس کی عظمت یہ ہے کہ اللہ نے اس کو ایک لوح میں محفوظ کردیا ہے جسے صرف پاکزیہ فرشتے ہی ہاتھ لگا سکتے ہیں فرمایا ہے کہ یہ قرآن جسے حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیش کر رہے ہیں یہ اللہ رب العالمین کا نازل کیا ہوا قرآن ہے۔ اس کی عظمت یہ ہے کہ اللہ نے اس کو ایک لوح میں محفوظ کردیا ہے جسے صرف پاکیزہ فرشتے ہی ہاتھ لگا سکتے ہیں۔ فرمایا کہ قرآن کریم اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت و ہے لیکن کیا نعمت کے حق ادا کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ تم اس سے نعمت منہ پھیر رہے ہو۔
فرمایا کہ ہر شخص کو ایک دن اس دنیا سے رخصت ہونا ہے لیکن اگر اس دنیا سے جانے والا اللہ کا مقرب بندہ ہے تو اس کے لئے راحت بھری جنتیں اور بہترین رزق ہے اگر وہ داہنے ہاتھ والوں میں سے ہے تو اس کے لئے اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہی سلامتی ہے لیکن اگر وہ بائیں ہاتھ والوں میں سے ہے تو سچائیوں کو جھٹلانے والے کا بدترین انجام یہ ہے کہ اس کو کھولتا ہوا پانی پینے کیلئے دیا جائے گا اور اس کو جہنم میں جھوک دیا جائے گا۔ لہٰذا اس دنیا سے رخصت ہونے کے لئے بہتر انجام کی جدوجہد کی جائے ورنہ برے انجام سے اس کو بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔
بدلے میں دیا جائے گا جو وہ دنیا میں کرتے تھے۔ اس جنت میں کوئی فضول، بےہودہ اور گناہ کی بات نہ سنائی دے گی۔ جو بات بھی ہوگی وہ ایک دوسرے کی سلامتی کی بات ہوگی۔
اور داہنے ہاتھ والے خوش نصیبوں کو بھی بیشمار نعمتیں عطا کی جائیں گی۔ بغیر کاٹنے کی مزیدار بیریاں، تہہ در تہہ چڑھے ہوئے کیلے، گھنی چھاؤں، ہر وقت پینے کیلئے صاف شفاف پانی، کبھی نہ ختم ہونے والے اور بغیر کسی روک ٹوک کے کثرت سے ملنے والے پھل، اونچی اونچی نشستیں، ان کی بیویوں کو دوبارہ جوان اور کنواری بنا دیا جائے گا جو اپنے شوہروں سے محبت کرنے والی ہم عمر بیویاں ہوں گی۔ ان داہنے ہاتھ والوں کا ایک بڑا گروہ اگلے لوگوں میں ہوگا اور ایک بڑا گروہ پچھلے لوگوں میں سے ہوگا۔ فرمایا بائیں ہاتھ والے جو اپنے بدترین انجام سے دوچار ہوں گے۔ جھلسا دینے والی گرم ہوائیں، کھولتا ہوا پانی، دھوئیں کے کالے بادل، کھانے کے لئے زقوم اور طرح طرح کے عذاب ہوں گے۔ ان پر کالے دھوئیں کے ایسے سائے ہوں گے جن میں نہ ٹھنڈک ہوگی اور نہ آرام و سکون۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں بڑے عیش و آرام سے رہا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گی اور ہماری ہڈیاں بھی چورہ چورہ ہوجائیں گی کیا ہم دوبارہ پیدا کئے جائیں گے ؟ اور کیا ہمارے وہ باپ دادا (جو ہزاروں سال پہلے گزرے ہیں) بھی دوبارہ پیدا کئے جائیں گے ؟ فرمایا کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان شکی مزاج لوگوں سے کہہ دیجیے کہ ہاں سب اگلے پچھلے لوگ زندہ کر کے اس متعین و مقرر دن جمع کئے جائیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے گمراہو ! اور جھٹلانے والو ! تم زقوم کا درخت ضرور کھائو گے۔ تمہیں اس سے پیٹ بھرنا ہوگا۔ اس پر اوپر سے کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا اور اس دن تم پیاس کی شدت سے اس قدر بےحال ہو گے کہ اس طرح پانی پیو گے جیسے پیاسا اونٹ پانی پیتا ہے۔ یہ ہے ان ظالموں کی مہمان داری جو اس دن کی جائے گی۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا۔ (جاننے کے باوجود) پھر بھی تم اس سچائی کو تسلیم نہیں کرتے۔ اچھا یہ بتائو نطفہ جسے تم ڈالتے ہو اس سے جیتا جاگتا آدمی ہم بناتے ہیں کہ تم بناتے ہو ؟ تم ایک بیج بوتے ہو اور ہم اس سے کھیت اگاتے ہیں، زراعت تم کرتے ہو یا ہم کرتے ہیں ؟ تم جس پانی کو استعمال کرتے ہو اس کا بادل ہم اٹھا کر تم پر برساتے ہیں جو میٹھا پانی ہوتا ہے۔ اگر ہم چاہیں تو اس کو کھارا اور کڑوا بنا ڈالیں۔ تم جس آگ کو سلگاتے ہو اس کا درخت ہم نے پیدا کیا ہے یا تم نے پیدا کیا ہے۔ فرمایا کہ یقینا تمہاری پیدائش، کھیتوں کا اگنا، بارش کا برسنا اور آگ کا جلنا یہ سب اللہ کی قدرت کے نشانات ہیں اگر وہ چاہے تو ان میں سے ہر چیز کی تاثیر کو بدل کر رکھ دے مگر اس کا کرم ہے کہ اس نے ہر چیز کو اپنے بندوں کیلئے بنایا ہے پھر بھی وہ شکر ادا نہیں کرتے۔
آخر میں اللہ نے ستاروں کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ یہ قرآن کریم جسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیش فرما رہے ہیں یہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود گھڑا ہے نہ کسی شیطان نے اس کو نازل کیا ہے بلکہ یہ تو وہ قرآن کریم ہے جسے اللہ نے ایک محفوظ مقام (لوح محفوظ) میں رکھا ہوا ہے اس کو پاکیزہ فرشتوں کے سوا کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا اور اس کو رب العالمین نے نازل فرمایا ہے لیکن تم پھر بھی اس سے منہ پھیر رہے ہو کیا نعمت کے حق ادا کرنے کا یہی طریقہ ہے ؟ کہ تم اس کو جھٹلا رہے ہو۔ فرمایا کہ یہ سب کچھ اللہ کی قدرت سے ہے۔ فرمایا کہ تم دیکھتے ہو کہ جب کوئی شخص مر رہا ہے اور اس کی جان حلق تک پہنچ گئی ہے تم اس اپنے عزیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہو کہ وہ رخصت ہو رہا ہے۔ اپنی سی پوری کوشش کرتے ہو کہ اس کی جان بچا لو مگر تم اس وقت بالکل بےبس نظر آتے ہو۔ وہ تم سے دور جا رہا ہوتا ہے لیکن ہم اس کے بہت قریب ہوتے ہیں مگر تمہاری نظریں ہمیں دیکھ نہیں سکتیں۔ اگر وہ مرنے والا مقربین میں سے ہے تو اس کے لئے راحت بھیر جنتیں اور بہترین رزق ہوتا ہے اور اگر وہ داہنے والوں میں سے ہے تو اس پر سلامتی بھیجی جاتی ہے اگر وہ بائیں اہتھ والوں میں سے ہے، سچائیوں کو جھٹلان والا اور گمراہ ہے تو اس کو کھولتا ہوا پانی دے کر جہنم میں داخل کردیا جائے گا اور یہ سب کچھ روز روشن کی طرح کھلی حقیقت ہے۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا گیا ہے کہ ہر شخص کا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے وہی جزا یا سزا دے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے مقصد کیلئے جدوجہد کرتے رہیے اور اپنے عظیم پروردگار کی حمد و ثنا کرتے رہیے۔ یہی کامیابی اور نجات کا راستہ ہے۔