تعارف
تعارف سورة الصّفِّ
یہ سورت مدینہ منورہ میں اس وقت نازل ہوئی تھی جب منافقین آس پاس کے یہودیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کررہے تھے، اس سورت میں بنی اسرائیل کے یہودیوں کا یہ کردار خاص طور پر ذکر فرمایا گیا ہے کہ انہوں نے خود اپنے پیغمبر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو طرح طرح سے تکلیفیں پہنچائیں، جس کے نتیجے میں ان کے مزاج میں ٹیڑھ پیدا ہوگئی، اور جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تشریف لائے تو انہوں نے ان کی نبوت کا بھی انکار کیا اور انہوں نے حضور سرور عالم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تشریف آوری کی جو بشارتیں دی تھیں ان پر بھی کان نہیں دھرا ؛ چنانچہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو انہوں نے نہ صرف یہ کہ آپ کی نبوت پر ایمان لانے سے انکار کردیا ؛ بلکہ آپ کے خلاف سازشیں شروع کردیں، بنی اسرائیل کے اس کردار کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ اس سورت میں مخلص مسلمانوں کو یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ اگر انہوں نے حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ٹھیک ٹھیک پیروی کی اور وہ کام کئے جن کا اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں خاص طور پر حکم دیا ہے اور ان میں جہاد خصوصی اہمیت رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کو عنقریب فتح ونصرت عطا فرمانے والے ہیں، جس کے نتیجے میں منافقین اور یہودیوں کی ساری سازشیں خاک میں مل جائیں گی، اس سیاق میں اس سورت کی چوتھی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان مسلمانوں کی تعریف فرمائی ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں صف بناکر جہاد کرتے ہیں، اس مناسبت سے اس سورت کا نام سورة صف ہے۔