صحيح البخاری
باب: مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا
مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم اور ان سے توبہ کرانے کا بیان۔ ابن عمر اور زہری اور ابراہیم نے کہا کہ مرتد عورت قتل کردی جائے گی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کیونکر ہدایت کرے گا اس قوم کو جس نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور انہوں نے گواہی دی کہ رسول حق ہیں، اور ان کے پاس دلیلیں آچکی تھیں اور اللہ ظالم قوموں کو ہدایت نہیں دیتا، یہی لوگ ہیں جن کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور لوگوں کی لعنت ہوگی، اس میں ہمیشہ رہیں گے ان کے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے، مگر وہ لوگ جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی ہو، اور نیک کام کئے ہوں تو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے، بے شک جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا پھر کفر میں زیادہ ہوتے گئے تو ان کی توبہ کبھی قبول نہ کی جائے گی اور ایسے ہی لوگ گمراہ ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تم اہل کتاب میں سے کسی گروہ کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں تمہارے مومن ہونے کے بعد پھر کافر بنا دیں گے، اور فرمایا کہ بے شک جو ولگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر کفر میں بڑھتے گئے تو اللہ تعالیٰ انہیں بخشنے والا نہیں ہے اور نہ انہیں سیدھا راستہ دکھائے گا، اور فرمایا تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر گیا عنقریب اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لائے گا کہ اللہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اللہ سے محبت کریں گے، ایمانداروں پر مہربان کافروں پر سخت ہوں گے لیکن جس نے کفر کے ساتھ سینے کو کھولا تو ان پر اللہ کی طرف سے غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے اس لئے کہ انہوں نے دنیوی زندگی کو ٓخرت پر ترجیح دی، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کافر قوم کو ہدایت نہیں کرتا، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور وہی لوگ غافل ہیں، کوئی شک نہیں ہے کہ آخرت میں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں، آخر آیت یعنی بے شک تیرا رب اس کے بعد بھی بخشنے والا اور مہربان ہے، تک، اور فرمایا کہ وہ لوگ تم سے ہمیشہ جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں، اگر ان کے بس میں ہو اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے اور وہ مرجائے اس حال میں کہ کافر ہو تو ایسے ہی ولگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور وہی لوگ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
6922
مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم اور ان سے توبہ کرانے کا بیان۔ ابن عمر اور زہری اور ابراہیم نے کہا کہ مرتد عورت قتل کردی جائے گی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کیونکر ہدایت کرے گا اس قوم کو جس نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور انہوں نے گواہی دی کہ رسول حق ہیں، اور ان کے پاس دلیلیں آچکی تھیں اور اللہ ظالم قوموں کو ہدایت نہیں دیتا، یہی لوگ ہیں جن کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور لوگوں کی لعنت ہوگی، اس میں ہمیشہ رہیں گے ان کے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے، مگر وہ لوگ جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی ہو، اور نیک کام کئے ہوں تو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے، بے شک جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا پھر کفر میں زیادہ ہوتے گئے تو ان کی توبہ کبھی قبول نہ کی جائے گی اور ایسے ہی لوگ گمراہ ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تم اہل کتاب میں سے کسی گروہ کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں تمہارے مومن ہونے کے بعد پھر کافر بنا دیں گے، اور فرمایا کہ بے شک جو ولگ ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر ایمان لائے پھر کافر ہوگئے، پھر کفر میں بڑھتے گئے تو اللہ تعالیٰ انہیں بخشنے والا نہیں ہے اور نہ انہیں سیدھا راستہ دکھائے گا، اور فرمایا تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر گیا عنقریب اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لائے گا کہ اللہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اللہ سے محبت کریں گے، ایمانداروں پر مہربان کافروں پر سخت ہوں گے لیکن جس نے کفر کے ساتھ سینے کو کھولا تو ان پر اللہ کی طرف سے غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے اس لئے کہ انہوں نے دنیوی زندگی کو ٓخرت پر ترجیح دی، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کافر قوم کو ہدایت نہیں کرتا، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور وہی لوگ غافل ہیں، کوئی شک نہیں ہے کہ آخرت میں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں، آخر آیت یعنی بے شک تیرا رب اس کے بعد بھی بخشنے والا اور مہربان ہے، تک، اور فرمایا کہ وہ لوگ تم سے ہمیشہ جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں، اگر ان کے بس میں ہو اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے اور وہ مرجائے اس حال میں کہ کافر ہو تو ایسے ہی ولگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور وہی لوگ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
6923
تاویل کرنے والوں کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ابو عبداللہ (بخاری) نے کہا کہ لیث بواسطہ یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسعود بن مخزومہ و عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے شام بن حکیم کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے ہوئے سنا میں نے ان کو بہت سے حرفوں کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا کہ اس طرح رسول اللہ ﷺ نے ہم کو نہیں پڑھایا تھا، میں قریب تھا کہ ان پر نمازی ہی کی حالت میں حملہ کردوں لیکن میں نے انتظار کیا یہاں تک انہوں نے سلام پھیرا، پھر میں نے اپنی یا ان کی چادر ان کے گلے میں ڈالی اور میں نے کہا کہ تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے، میں نے ان سے کہا تم جھوٹے ہو، خدا کی قسم مجھے آخرت ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے جو تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سنا ہے۔ چنانچہ میں ان کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا اور میں نے کہا یا رسول اللہ، میں نے ان کو سورت فرقان ان حرفوں کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائی۔ حالانکہ آپ مجھے سورت فرقان پڑھا چکے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عرم اس کو چھوڑ دو اور اے ہشام تم پڑھو، تو انہوں نے اسی طور پڑھا جس طرح یہ پڑھتے ہوئے میں نے ان کو سنا تھا، آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر اب تم پڑھو، میں نے پڑھا، تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا کہ قرآن سات طریقوں سے نازل ہوا ہے اس لئے جو آسان ہو اس میں سے پڑھو۔
6937
تاویل کرنے والوں کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ابو عبداللہ (بخاری) نے کہا کہ لیث بواسطہ یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسعود بن مخزومہ و عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے شام بن حکیم کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے ہوئے سنا میں نے ان کو بہت سے حرفوں کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا کہ اس طرح رسول اللہ ﷺ نے ہم کو نہیں پڑھایا تھا، میں قریب تھا کہ ان پر نمازی ہی کی حالت میں حملہ کردوں لیکن میں نے انتظار کیا یہاں تک انہوں نے سلام پھیرا، پھر میں نے اپنی یا ان کی چادر ان کے گلے میں ڈالی اور میں نے کہا کہ تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے، میں نے ان سے کہا تم جھوٹے ہو، خدا کی قسم مجھے آخرت ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے جو تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سنا ہے۔ چنانچہ میں ان کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا اور میں نے کہا یا رسول اللہ، میں نے ان کو سورت فرقان ان حرفوں کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائی۔ حالانکہ آپ مجھے سورت فرقان پڑھا چکے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عرم اس کو چھوڑ دو اور اے ہشام تم پڑھو، تو انہوں نے اسی طور پڑھا جس طرح یہ پڑھتے ہوئے میں نے ان کو سنا تھا، آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر اب تم پڑھو، میں نے پڑھا، تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا کہ قرآن سات طریقوں سے نازل ہوا ہے اس لئے جو آسان ہو اس میں سے پڑھو۔
6938
تاویل کرنے والوں کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ابو عبداللہ (بخاری) نے کہا کہ لیث بواسطہ یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسعود بن مخزومہ و عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے شام بن حکیم کو رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے ہوئے سنا میں نے ان کو بہت سے حرفوں کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا کہ اس طرح رسول اللہ ﷺ نے ہم کو نہیں پڑھایا تھا، میں قریب تھا کہ ان پر نمازی ہی کی حالت میں حملہ کردوں لیکن میں نے انتظار کیا یہاں تک انہوں نے سلام پھیرا، پھر میں نے اپنی یا ان کی چادر ان کے گلے میں ڈالی اور میں نے کہا کہ تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے، میں نے ان سے کہا تم جھوٹے ہو، خدا کی قسم مجھے آخرت ﷺ نے یہ سورت پڑھائی ہے جو تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سنا ہے۔ چنانچہ میں ان کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا اور میں نے کہا یا رسول اللہ، میں نے ان کو سورت فرقان ان حرفوں کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائی۔ حالانکہ آپ مجھے سورت فرقان پڑھا چکے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عرم اس کو چھوڑ دو اور اے ہشام تم پڑھو، تو انہوں نے اسی طور پڑھا جس طرح یہ پڑھتے ہوئے میں نے ان کو سنا تھا، آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر اب تم پڑھو، میں نے پڑھا، تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا کہ قرآن سات طریقوں سے نازل ہوا ہے اس لئے جو آسان ہو اس میں سے پڑھو۔
6939
Top