اللہ تعالیٰ کا قول کہ مگر وہ جس پر جبر کیا گیا۔ اور اس کا قلب ایمان سے مطمئن ہے، لیکن وہ جس نے سینہ کفر کے لئے کھول دیا تو ان پر اللہ کی طرف سے غضب نازل ہوگا اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے، اور فرمایا، تقاۃ کے معنی تقیہ ہیں (یعنی کافروں کے خوف سے ایمان کا چھپانا) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان الذین توفاھم الملاءکۃ ظالمی انفسھم قالوا فیم کنتم قالوا کنا مستضعفین فی الارض) الی قولہ واجعل لنا من لدنک نصیرا۔ پس اللہ تعالیٰ نے معذور قرار دیا ان کو جو اللہ تعالیٰ کے اوامر کے ترک سے رک نہیں سکتے اور جس شخص پر جبر کیا گیا وہ بھی کمزور ہی ہے کہ جو کچھ اسے حم دیا گیا اس کے کرنے سے رک نہیں سکتا اور حسن کا بیان ہے کہ تقیہ قیامت تک جاری ہے اور حضرت ابن عباس نے کہا کہ جس شخص پر چوروں نے زبردستی کی وہ اس کو طلاق دے دے، تو یہ کچھ بھی نہیں ہے اور حضرت ابن عمر وابن زبیر وشعبی اور حسن نے بھی یہی کہا ہے اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اعمال نیت پر موقوف ہیں۔
6940