سنن الترمذی - کھانے کا بیان - حدیث نمبر 1817
حدیث نمبر: 1817
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشْقَرُ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ فَأَدْخَلَهُ مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ كُلْ بِسْمِ اللَّهِ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَكُّلًا عَلَيْهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُفَضَّلِ بْنِ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ هَذَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ شَيْخٌ آخَرُ بَصْرِيٌّ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَشْهَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ وَحَدِيثُ شُعْبَةَ أَثْبَتُ عِنْدِي وَأَصَحُّ.
کوڑھی کے ساتھ کھانا کھانا
جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ پیالے میں داخل کیا، پھر فرمایا: اللہ کا نام لے کر اس پر بھروسہ رکھتے ہوئے اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف یونس بن محمد کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ مفضل بن فضالہ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں، ٢ - یہ مفضل بن فضالہ ایک بصریٰ شیخ ہیں، مفضل بن فضالہ ایک دوسرے شیخ بصریٰ ہیں وہ ان سے زیادہ ثقہ اور شہرت کے مالک راوی ہیں، ٣ - شعبہ نے اس حدیث کو بطریق: «حبيب بن الشهيد عن ابن بريدة أن ابن عمر» روایت کیا ہے کہ انہوں (ابن عمر) نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا، میرے نزدیک شعبہ کی حدیث زیادہ صحیح اور ثابت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطب ٣٤ (٣٩٢٥)، سنن ابن ماجہ/الطب ٤٤ (٣٥٤٢)، (تحفة الأشراف: ٣٠١٠) (ضعیف) (سند میں مفضل بصری ضعیف راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: علماء کا کہنا ہے کہ ایسا آپ نے ان لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جو اپنے ایمان و توکل میں قوی ہیں، اور ناپسندیدہ امر پر صبر سے کام لیتے ہیں اور اسے قضاء و قدر کے حوالہ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جو ناپسنددیدہ امر پر صبر نہیں کر پاتے اور اپنے بارے میں خوف محسوس کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے آپ نے یہ فرمایا: «فر من المجذوم کما تفر من الأسد» چناچہ ایسے لوگوں سے بچنا اور اجتناب کرنا مستحب ہے، لیکن واجب نہیں ہے، اور ان کے ساتھ کھانا پینا بیان جواز کے لیے ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3542) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (776)، المشکاة (4585)، ضعيف الجامع الصغير (4195)، ضعيف أبي داود (847 / 3925) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1817
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ held a leper by his hand and made him join in his bowl (of meal). He said after that, ‘Eat in the name of Allah, relying in Allah and placing trust in Him.” [Abu Dawud 3925]
Top