سنن الترمذی - کھانے کا بیان - حدیث نمبر 1812
حدیث نمبر: 1812
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَغْلِقُوا الْبَابَ وَأَوْكِئُوا السِّقَاءَ وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ أَوْ خَمِّرُوا الْإِنَاءَ وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ غَلَقًا وَلَا يَحِلُّ وِكَاءً وَلَا يَكْشِفُ آنِيَةً وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ.
سوتے وقت برتنوں کو ڈھکنے اور چراغ وآگ بجھا کر سونا
جابر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: (سوتے وقت) دروازہ بند کرلو، مشکیزہ کا منہ باندھ دو، برتنوں کو اوندھا کر دو یا انہیں ڈھانپ دو اور چراغ بجھا دو، اس لیے کہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھولتا ہے اور نہ کسی بندھن اور برتن کو کھولتا ہے، (اور چراغ اس لیے بجھا دو کہ) چوہا لوگوں کا گھر جلا دیتا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - جابر سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ٣ - اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق ٦ (٢٢٣١٦)، والأشربة ٢٢ (٥٦٢٣، ٥٦٢٤)، والاستئذان ٤٩ (٦٢٩٥)، صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٢)، سنن ابی داود/ الأشربة ٢٢ (٣٧٣١-٣٧٣٤)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٦ (٣٤١٠)، والأدب ٤٦ (٣٧٧١)، (تحفة الأشراف: ٢٩٣٤)، و مسند احمد (٣/٣٥٥)، ویأتي برقم ٢٨٥٧ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے بہت سے فائدے حاصل ہوئے: ( ١ ) بسم اللہ پڑھ کر دروازہ بند کرنے سے بندہ جن اور شیاطین سے محفوظ ہوتا ہے، ( ٢ ) اور چوروں سے بھی گھر محفوظ ہوجاتا ہے، ( ٣ ) برتن کا منہ باندھنے اور ڈھانپ دینے سے اس میں موجود چیز کی زہریلے جانوروں کے اثرات نیز وبائی بیماریوں اور گندگی وغیرہ سے حفاظت ہوجاتی ہے، ( ٤ ) چراغ اور آگ کے بجھانے سے گھر آگ کے خطرات سے محفوظ ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (341)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1812
Sayyidina Jabir reported that the Prophet ﷺ said, “Shut the door (before sleeping), tie up the water skin (at its mouth), cover up the utensils or turn them upside down and extinguish the lantern, for, the devil does not open the closed (doors), nor what is tied up, nor uncover the utensils (or turn them face up) and, because the tiny evil one (a mouse) puts homes of people on fire.” [Muslim 2012]
Top