سنن الترمذی - وترکا بیان - حدیث نمبر 487
حدیث نمبر: 487
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ لَا يَبِعْ فِي سُوقِنَا إِلَّا مَنْ قَدْ تَفَقَّهَ فِي الدِّينِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَبَّاسٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏
درود کی فضلیت کے بارے میں
عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں: ہمارے بازار میں کوئی خرید و فروخت نہ کرے جب تک کہ وہ دین میں خوب سمجھ نہ پیدا کرلے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب یہ باپ بیٹے اور دادا تینوں تابعی ہیں، علاء کے دادا اور یعقوب کبار تابعین میں سے ہیں، انہوں نے عمر بن خطاب ؓ کو پایا ہے اور ان سے روایت بھی کی ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٠٦٥٨) (حسن الإسناد)
وضاحت: ١ ؎: یعنی معاملات کے مسائل نہ سمجھ لے۔ ٢ ؎: اور اسی بات کو ثابت کرنے کے لیے مولف اس اثر کو اس باب میں لائے ہیں، ورنہ اس اثر کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اوپر حدیث نمبر ( ٤٨٥) میں علاء بن عبدالرحمٰن کا ذکر ہے جنہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے ابوہریرہ سے روایت کی ہے یہاں انہیں سب کا تعارف مقصود ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 487
Sayyidina Umar ibn al-Khattab (RA) said, “Let no one buy or sell in our market unless he has gained knowledge of religion.
Top