سنن الترمذی - وترکا بیان - حدیث نمبر 484
حدیث نمبر: 484
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ ابْنُ عَثْمَةَ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَيْسَانَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَوْلَى النَّاسِ بِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُهُمْ عَلَيَّ صَلَاةً قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا وَكَتَبَ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ .
درود کی فضلیت کے بارے میں
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: قیامت کے دن مجھ سے لوگوں میں سب سے زیادہ قریب ١ ؎ وہ ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ صلاۃ (درود) بھیجے گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- نبی اکرم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا جو مجھ پر ایک بار صلاۃ (درود) بھیجتا ہے، اللہ اس پر اس کے بدلے دس بار صلاۃ (درود) بھیجتا ہے ٢ ؎، اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں (یہی حدیث آگے آرہی ہے) ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٩٣٤) (ضعیف) (سند میں موسیٰ بن یعقوب صدوق لیکن سیٔ الحفظ راوی ہیں، اور محمد بن خالد بھی صدوق ہیں لیکن روایت میں خطا کرتے ہیں (التقریب)
وضاحت: ١ ؎: سب سے زیادہ قریب اور نزدیک ہونے کا مطلب ہے: میری شفاعت کا سب سے زیادہ حقدار ہے۔ ٢ ؎: یعنی اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (2 / 280)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 484
Sayyidina Abdullah ibn Mas’ud (RA) narrated that Allah’s Messenger said, “Of the people, nearest to me on the Day of Resurrection will be he who invoked most belssings on me. --------------------------------------------------------------------------------
Top