سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 2027
حدیث نمبر: 2027
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْحَيَاءُ وَالْعِيُّ شُعْبَتَانِ مِنَ الْإِيمَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَذَاءُ وَالْبَيَانُ شُعْبَتَانِ مِنَ النِّفَاقِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَالْعِيُّ:‏‏‏‏ قِلَّةُ الْكَلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَذَاءُ:‏‏‏‏ هُوَ الْفُحْشُ فِي الْكَلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَيَانُ:‏‏‏‏ هُوَ كَثْرَةُ الْكَلَامِ مِثْلُ هَؤُلَاءِ الْخُطَبَاءِ الَّذِينَ يَخْطُبُونَ فَيُوَسِّعُونَ فِي الْكَلَامِ وَيَتَفَصَّحُونَ فِيهِ مِنْ مَدْحِ النَّاسِ فِيمَا لَا يُرْضِي اللَّهَ.
کم گوئی
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: حیاء اور کم گوئی ایمان کی دو شاخیں ہیں، جب کہ فحش کلامی اور کثرت کلام نفاق کی دو شاخیں ہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن غریب، ہم اسے صرف ابوغسان محمد بن مطرف ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ٢ - «عي» کا معنی کم گوئی اور «بذاء» کا معنی فحش گوئی ہے، «بيان» کا معنی کثرت کلام ہے، مثلا وہ مقررین جو لمبی تقریریں کرتے ہیں اور لوگوں کی تعریف میں ایسی فصاحت بگھاڑتے ہیں جو اللہ کو پسند نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (٤٨٥٥)، وانظر: مسند احمد (٥/٢٦٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی: حیاء اور کم گوئی کے سبب انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے، یہ دونوں خصلتیں انسان کو بہت سے گناہوں کے ارتکاب سے روک دیتی ہیں، جب کہ بک بک کرتے رہنے سے انسان جھوٹ گوئی کا بھی ارتکاب کر بیٹھتا ہے، اور جو دل میں ہو اس کے خلاف بھی بول پڑتا ہے، یہی نفاق ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان ابن أبى شيبة (118)، المشکاة (4796 / التحقيق الثانی)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2027
Sayyidina Abu Umamah (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Modesty and curtness are branches of faith, while indecency and talkative ness are two branches of hypocrisy.” --------------------------------------------------------------------------------
Top