سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1990
حدیث نمبر: 1990
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ مَعْنَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا:‏‏‏‏ إِنَّمَا يَعْنُونَ إِنَّكَ تُمَازِحُنَا.
مزاح کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم سے ہنسی مذاق کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں (خوش طبعی اور مزاح میں بھی) حق کے سوا کچھ نہیں کہتا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٢٩٤٩)، وانظر: مسند احمد (٢/٣٤٠، ٣٦٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: لوگوں کے سوال کا مقصد یہ تھا کہ آپ نے ہمیں مزاح (ہنسی مذاق) اور خوش طبعی کرنے سے منع فرمایا ہے اور آپ خود خوش طبعی کرتے ہیں، اسی لیے آپ نے فرمایا کہ مزاح اور خوش طبعی کے وقت بھی میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا، جب کہ ایسے موقع پر دوسرے لوگ غیر مناسب اور ناحق باتیں بھی کہہ جاتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1726)، مختصر الشمائل (202)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1990
Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated we said, “O Messenger of Allah, you joke with us.” He said, “I do not speak but the truth.” [Ahmed 7831]
Top