سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1962
حدیث نمبر: 1962
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَالِبٍ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِي مُؤْمِنٍ:‏‏‏‏ الْبُخْلُ، ‏‏‏‏‏‏وَسُوءُ الْخُلُقِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَدَقَةَ بْنِ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
بخل کے بارے میں
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: مومن کے اندر دو خصلتیں بخل اور بداخلاقی جمع نہیں ہوسکتیں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف صدقہ بن موسیٰ کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔ ٢ - اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٤١١٠) (ضعیف) (سند میں " صدقہ بن موسیٰ " حافظہ کے کمزور ہیں )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ حسن خلق اور خیر خواہی کا نام ایمان ہے، اس لیے جس شخص میں یہ دونوں خوبیاں پائی جائے گی وہ مومن کامل ہوگا، اور ایسا مومن کامل بخیل اور بداخلاقی جیسی بری اور قابل مذمت صفات سے دور ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1119)، نقد الکتاني (33 / 33) // ضعيف الجامع الصغير (2833) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1962
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger said, “There are two characteristics that cannot be associated with a Believer, miserliness and evil manners.”
Top