سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1942
حدیث نمبر: 1943
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، وَبَشِيرٍ أبي إسماعيل، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ذُبِحَتْ لَهُ شَاةٌ فِي أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا جَاءَ قَالَ:‏‏‏‏ أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ ؟ أَهْدَيْتُمْ لِجَارِنَا الْيَهُودِيِّ ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي شُرَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا.
پڑوسی کے حقوق
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کے لیے ان کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، جب وہ آئے تو پوچھا: کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر (گوشت کا) ہدیہ بھیجا؟ کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے گھر ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: مجھے جبرائیل (علیہ السلام) پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وارث بنادیں گے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢ - یہ حدیث مجاہد سے عائشہ اور ابوہریرہ ؓ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم سے مروی ہے، ٣ - اس باب میں عائشہ، ابن عباس، ابوہریرہ، انس، مقداد بن اسود، عقبہ بن عامر، ابوشریح اور ابوامامہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ١٣٢ (٥١٥٢) (تحفة الأشراف: ٨٩١٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: پڑوسی تین قسم کے ہیں: ایک پڑوسی وہ ہے جو غیر مسلم ہے یعنی کافر و مشرک اور یہودی، نصرانی، مجوسی وغیرہ، اسے صرف پڑوس میں رہنے کا حق حاصل ہے، دوسرا وہ پڑوسی ہے جو مسلم ہے، اسے اسلام اور پڑوس میں رہنے کے سبب ان دونوں کا حق حاصل ہے، ایک تیسرا پڑوسی وہ ہے جو مسلم بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رشتہ ناتے والا بھی ہے، ایسے پڑوسی کو اسلام، رشتہ داری اور پڑوس میں رہنے کے سبب تینوں حقوق حاصل ہیں، ایسے ہی مسافر بھی پڑوسی ہے اس کے ساتھ اس تعلق سے بھی حقوق ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (891)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1943
Mujahid narrated: A sheep was slaughtered for Abdullah ibn Amr (RA) in his house. When he came, he asked, “Have you given some to our Jew neighbour? Have you given some to our Jew neighbour? I had heard Allah’s Messenger say, ‘Jibril did not cease to instruct me about the neighbour till I thought that he would make him an heir.” [Abu Dawud 5152]
Top