سنن الترمذی - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 1908
حدیث نمبر: 1908
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا بَشِيرٌ أَبُو إِسْمَاعِيل، وَفِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ سَلْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
صلہ رحمی
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ابوالرداد لیثی بیمار ہوگئے، عبدالرحمٰن بن عوف ؓ ان کی عیادت کو گئے، ابوالرداء نے کہا: میرے علم کے مطابق ابو محمد (عبدالرحمٰن بن عوف) لوگوں میں سب سے اچھے اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں، عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا: اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا: میں اللہ ہوں، میں رحمن ہوں، میں نے «رحم» (یعنی رشتے ناتے) کو پیدا کیا ہے، اور اس کا نام اپنے نام سے (مشتق کر کے) رکھا ہے، اس لیے جو اسے جوڑے گا میں اسے (اپنی رحمت سے) جوڑے رکھوں گا اور جو اسے کاٹے گا میں بھی اسے (اپنی رحمت سے) کاٹ دوں گا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - اس باب میں ابو سعید خدری، ابن ابی اوفی، عامر بن ربیعہ، ابوہریرہ اور جبیر بن مطعم ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ٢ - زہری سے مروی سفیان کی حدیث صحیح ہے، معمر نے زہری سے یہ حدیث «عن أبي سلمة عن رداد الليثي عن عبدالرحمٰن بن عوف و معمر» کی سند سے روایت کی ہے، معمر نے (سند بیان کرتے ہوئے) ایسا ہی کہا ہے، محمد (بخاری) کہتے ہیں: معمر کی حدیث میں خطا ہے، (دونوں سندوں میں فرق واضح ہے) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ١٥ (٥٩٩١)، سنن ابی داود/ الزکاة ٤٥ (١٦٩٧) (تحفة الأشراف: ٨٩١٥)، و مسند احمد (٢/١٦٣، ١٩٠، ١٩٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سند میں ابوالرداد ہے، اور امام ترمذی کے کلام میں نیچے رداد آیا ہے، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ رداد کو بعض لوگوں نے ابوالرداد کہا ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے، (تقریب التہذیب)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (404)، صحيح أبي داود (1489)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1908
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “The joiner of ties of relationship is not one who reciprocrates a kind gesture but he is one who when ties of relationship are broken with him (by the other), he keeps them joined.” [Bukhari 5991]
Top