سنن الترمذی - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1086
حدیث نمبر: 1086
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْعَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى دِينِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَجَمَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
لوگ تین چیزیں دیکھ کر نکاح کرتے ہیں
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: عورت سے نکاح اس کی دین داری، اس کے مال اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے کیا جاتا ہے ١ ؎ لیکن تو دیندار (عورت) سے نکاح کو لازم پکڑ لو ٢ ؎ تمہارے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عوف بن مالک، ام المؤمنین عائشہ ؓ، عبداللہ بن عمرو، اور ابو سعید خدری ؓ سے احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر: سنن الدارمی/النکاح ٤ (٢٢١٧) (تحفة الأشراف: ٢٤٤٤) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الرضاع ١٥ (٧١٥/٥٤)، سنن النسائی/النکاح ١٠ (٣٢٢٨)، مسند احمد (٣/٣٠٢) بتغیر یسیر فی السیاق۔
وضاحت: ١ ؎: بخاری و مسلم کی روایت میں چار چیزوں کا ذکر ہے، چوتھی چیز اس کا حسب نسب اور خاندانی شرافت ہے۔ ٢ ؎: یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ دیندار عورت ہی صحیح معنوں میں نیک چلن، شوہر کی اطاعت گزار اور وفادار ہوتی ہے جس سے انسان کی معاشرتی زندگی میں خوش گواری آتی ہے اور اس کی گود میں جو نسل پروان چڑھتی وہ بھی صالح اور دیندار ہوتی ہے، اس کے برعکس باقی تین قسم کی عورتیں عموماً انسان کے لیے زحمت اور اولاد کے لیے بھی بگاڑ کا باعث ہوتی ہیں۔ ٣ ؎: یہاں بد دعا مراد نہیں بلکہ شادی کے لیے جدوجہد اور سعی و کوشش پر ابھارنا مقصود ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1858)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1086
Sayyidna Jabir (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “A woman is married for her religion, her wealth or her beauty. So, it is upon you that you pick one for religion may your hands be dusty”. [Ahmed 14310, Muslim 715, Nisai 3223, Ibn e Majah 1860] --------------------------------------------------------------------------------
Top