سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 332
حدیث نمبر: 332
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى حَصِيرٍ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ،‏‏‏‏ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ اخْتَارُوا الصَّلَاةَ عَلَى الْأَرْضِ اسْتِحْبَابًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو سُفْيَانَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ.
چٹائی پر نماز پڑھنے کے بارے میں
ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے چٹائی پر نماز پڑھی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابو سعید خدری ؓ کی حدیث حسن ہے، ٢- اس باب میں انس اور مغیرہ بن شعبہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، البتہ اہل علم کی ایک جماعت نے زمین پر نماز پڑھنے کو استحباباً پسند کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ٥٢ (٥١٩)، والصلاة ٤٨ (٦٦١)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٦٣ (١٠٢٩)، ( تحفة الأشراف: ٣٩٨٢)، مسند احمد (٣/١٠، ٥٢، ٥٩) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں «حصیر» اور اوپر والی میں « خمرہ» کا لفظ آیا ہے، فرق یہ ہے کہ «خمرہ» چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی نماز پڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اور لمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی نماز پڑھ سکتے ہیں، دونوں ہی کھجور کے پتوں سے بنی جاتی تھیں، اور اس زمانہ میں ٹاٹ، پلاسٹک، اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلے تیار ہوتے ہیں، عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں، جو مساجد اور گھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔ مذکور بالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1029)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 332
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) narrated that the Prophet ﷺ prayed on a hasir (a big mat).
Top