سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 294
حدیث نمبر: 294
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ الْيُمْنَى يَدْعُو بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطَهَا عَلَيْهِ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ وَنُمَيْرٍ الْخُزَاعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي حُمَيْدٍ،‏‏‏‏ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ يَخْتَارُونَ الْإِشَارَةَ فِي التَّشَهُّدِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ أَصْحَابِنَا.
تشہد میں اشارہ
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے (دائیں) گھٹنے پر رکھتے اور اپنے داہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے قریب والی انگلی اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے یعنی اشارہ کرتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے (بائیں) گھٹنے پر پھیلائے رکھتے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- اس باب میں عبداللہ بن زبیر، نمیر خزاعی، ابوہریرہ، ابوحمید اور وائل بن حجر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٢- ابن عمر کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبیداللہ بن عمر کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٣- صحابہ کرام اور تابعین میں سے اہل علم کا اسی پر عمل تھا، یہ لوگ تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کو پسند کرتے اور یہی ہمارے اصحاب کا بھی قول ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تخريج: صحیح مسلم/المساجد ٢١ (٥٨٠)، سنن النسائی/السہو ٣٥ (١٢٧٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٢٧ (٩١٣)، ( تحفة الأشراف: ١٨٢٨)، مسند احمد ( ٢/١٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: احادیث میں تشہد کی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پر رکھنے کی مختلف ہیئتوں کا ذکر ہے، انہیں ہیئتوں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے اس میں انگلیوں کے بند رکھنے کا ذکر نہیں ہے، دوسری یہ ہے کہ خنصر بنصر اور وسطیٰ ( یعنی سب سے چھوٹی انگلی چھنگلیا، اور اس کے بعد والی اور درمیانی تینوں ) کو بند رکھے اور شہادت کی انگلی ( انگوٹھے سے ملی ہوئی ) کو کھلی چھوڑ دے اور انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑ سے ملا لے، یہی ترپن کی گرہ ہے، تیسری ہیئت یہ ہے کہ خنصر، بنصر ( سب سے چھوٹی یعنی چھنگلیا اور اس کے بعد والی انگلی ) کو بند کرلے اور شہادت کی انگلی کو چھوڑ دے اور انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ بنا لے، چوتھی صورت یہ ہے کہ ساری انگلیاں بند رکھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے، ان ساری صورتوں سے متعلق احادیث وارد ہیں، جس طرح چاہے کرے، سب جائز ہے، لیکن یہ واضح رہے کہ یہ ساری صورتیں شروع تشہد ہی سے ہیں نہ کہ «أشهد أن لا إله إلا الله» کہنے پر، یا یہ کلمہ کہنے سے لے کر بعد تک، کسی بھی حدیث میں یہ تحدید ثابت نہیں ہے، یہ بعد کے لوگوں کا گھڑا ہوا عمل ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (913)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 294
Sayyidina lbn Umar reported that when the Prophet ﷺ L--- sat down in prayer, he placed his right hand over his knee and raised the finger next to his thumb and made supplication. His left hand was also over his knee and its fingers were apart.
Top