سنن الترمذی - نماز کا بیان - حدیث نمبر 268
حدیث نمبر: 268
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ . زَادَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ:‏‏‏‏ وَلَمْ يَرْوَ شَرِيكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ مِثْلَ هَذَا عَنْ شَرِيكٍ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ. وَرَوَى هَمَّامٌ عَنْ عَاصِمٍ هَذَا مُرْسَلًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ.
سجدے میں گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھے جائیں
وائل بن حجر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو دیکھا: جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھ سے پہلے رکھتے، اور جب اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے شریک سے اس طرح روایت کیا ہو، ٢- اکثر ہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، ان کی رائے ہے کہ آدمی اپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھے اور جب اٹھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھائے، ٣- ہمام نے عاصم ٢ ؎ سے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ اس میں انہوں نے وائل بن حجر کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ١٤١ (٨٣٨)، سنن النسائی/التطبیق ٣٨ (١٠٩٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٩ (٨٨٢)، و ٩٣ (١١٥٥)، ( تحفة الأشراف: ١١٧٨) (ضعیف) (شریک جب متفرد ہوں تو ان کی روایت مقبول نہیں ہوتی)
وضاحت: ١ ؎: جو لوگ دونوں ہاتھوں سے پہلے دونوں گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے، شریک عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں منفرد ہیں جب کہ شریک خود ضعیف ہیں، اگرچہ اس روایت کو ہمام بن یحییٰ نے بھی دو طریق سے ایک محمد بن حجاوہ کے طریق سے اور دوسرے شقیق کے طریق سے روایت کی ہے لیکن محمد بن حجادہ والی سند منقطع ہے کیونکہ عبدالجبار کا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے اور شقیق کی سند بھی ضعیف ہے کیونکہ وہ خود مجہول ہیں۔ ٢ ؎: ہمام نے اسے عاصم سے نہیں بلکہ شقیق سے روایت کیا ہے اور شقیق نے عاصم سے مرسلاً روایت کیا ہے گویا شقیق والی سند میں دو عیب ہیں: ایک شقیق خود مجہول ہیں اور دوسرا عیب یہ ہے کہ یہ مرسل ہے اس میں وائل بن حجر ؓ کا ذکر نہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (882) // ضعيف سنن ابن ماجة (185)، ضعيف أبي داود (181 / 838)، الإرواء (357)، المشکاة (898)، ابن خزيمة (626 و 629) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 268
Sayyidina Wail ibn Hujr ﷺ said that he observed Allah’s Messenger ﷺ (praying). While going into sajdah, he placed his knees (on the ground) before his hands and while rising, he brought his hands up before his knees.
Top