مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11554
حدیث نمبر: 234
حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ قُومُوا فَلْنُصَلِّ بِكُمْ قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِالْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ عَلَيْهِ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ مَعَ الْإِمَامِ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ وَالْمَرْأَةُ خَلْفَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ احْتَجَّ بَعْضُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي إِجَازَةِ الصَّلَاةِ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّبِيَّ لَمْ تَكُنْ لَهُ صَلَاةٌ وَكَأَنَّ أَنَسًا كَانَ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ فِي الصَّفِّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ الْأَمْرُ عَلَى مَا ذَهَبُوا إِلَيْهِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَهُ مَعَ الْيَتِيمِ خَلْفَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَوْلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْيَتِيمِ صَلَاةً لَمَا أَقَامَ الْيَتِيمَ مَعَهُ وَلَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ دَلَالَةٌ أَنَّهُ إِنَّمَا صَلَّى تَطَوُّعًا أَرَادَ إِدْخَالَ الْبَرَكَةِ عَلَيْهِمْ.
وہ شخص جو مردو اور عورتوں کی امامت کرے
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ ؓ نے کھانا پکایا اور اس کو کھانے کے لیے رسول اللہ کو مدعو کیا، آپ نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا: اٹھو چلو ہم تمہیں نماز پڑھائیں ، انس کہتے ہیں ـ: تو میں اٹھکراپنیایکچٹائی کے پاسآیاجوزیادہاستعمالکیوجہ سے کالیہوگئی تھی، میں نے اسے پانی سے دھویا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہوسلم اسپرکھڑے ہوئے، میں نے اور یتیمنے آپکے پیچھے اسپرصفلگائی اوردادی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، تو آپ نے ہمیں دو رکعات پڑھائیں، پھر آپ ہماری طرف پلٹے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- انس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب امام کے ساتھ ایک مرد اور ایک عورت ہو تو مرد امام کے دائیں طرف کھڑا ہو اور عورت ان دونوں کے پیچھے۔ ٣- بعض لوگوں نے اس حدیث سے دلیل لی ہے کہ جب آدمی صف کے پیچھے تنہا ہو تو اس کی نماز جائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ بچے پر نماز تو تھی ہی نہیں گویا عملاً انس ؓ رسول اللہ کے پیچھے تنہا ہی تھے، لیکن ان کی یہ دلیل صحیح نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم نے انس کو اپنے پیچھے یتیم کے ساتھ کھڑا کیا تھا، اور اگر نبی اکرم یتیم کی نماز کو نماز نہ مانتے تو یتیم کو ان کے ساتھ کھڑا نہ کرتے بلکہ انس کو اپنے دائیں طرف کھڑا کرتے، انس ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے انہیں اپنی دائیں طرف کھڑا کیا، اس حدیث میں دلیل ہے کہ آپ نے نفل نماز پڑھی تھی اور انہیں برکت پہنچانے کا ارادہ کیا تھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٢٠ (٣٨٠)، والأذان ٧٨ (٧٢٧)، و ١٦١ (٨٦٠)، و ١٦٤ (٨٧١)، و ١٦٧ (٨٧٤)، صحیح مسلم/المساجد (٦٥٨)، سنن ابی داود/ الصلاة ٧١ (٦١٢)، سنن النسائی/المساجد ٤٣ (٧٣٨)، والإمامة ١٩ (٨٠٢)، و ٦٢ (٨٧٠)، ( تحفة الأشراف: ١٩٧)، موطا امام مالک/قصر الصلاة ٩ (٣١)، مسند احمد (٣/١٣١، ١٤٥، ١٤٩، ١٦٤)، سنن الدارمی/الصلاة ٦١ (١٣٢٤) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 234
Top